HEC CHECK REPORT OF 2013 TO 2020
محترم اطبائے کرام!
یہ خبر آپ کے لیئے یقیناً دلچسپی کا باعث ہوگی کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہےجس میں 2013ء سے 2019ء تک کُل 7519 سرکاری اور نجی ہسپتال، دیہی مراکزِ صحت، جنرل پریکٹشنرز کے کلینک، حکماء کے مطب، ہومیوپیتھک کلینک، تشخیصی لیبارٹریز اور ڈینٹل کلینک معائنے کے بعد ہیلتھ کیئر کمیشن کے معیار پر پورے اترے ہیں آپ کے لیئے یہ خبر بھی مسرت کا باعث ہوگی ان 7519 اداروں میں صرف اطباء کے مطبوں کی تعداد 5363 ہے جب کہ ہومیوپیتھک کلینک صرف 1522 ہی معیار پر اترسکے ہیں- یہ تعداد ثابت کرتی ہے کہ اطباء نے اپنے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت محنت کی ہے اور اس بات پر ملک بھر کے اطباء مبارکباد کے مستحق ہیں۔ان اطباء کی محنت بھی قابلِ ستائش ہے جنہوں نے پاکستان طبی کانفرنس کی طرف سے آگاہی کے لئے منعقد کی جانے والی نشستوں میں شرکت کی اور ہم سے رابطہ رکھا۔۔۔۔ علاوہ ازیں یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ اب پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے مطبوں کے معائنے کے لئے ضابطہ مقرر کر دیا ہے پہلے معائنے پر مطب کا معیار نامکمل ہوا تو دوسرے معائنے تک مہلت دی جائے گی اور اگر دوسرے معائنے پر بھی مطلوبہ معیار پورا نہ ہو سکا تو تیسرے معائنے پر ہیلتھ کیئر کمیشن متعلقہ مطب سے دس ہزار روپے جرمانہ وصول کرنے کا مجاز ہو گا مگر ہمیں یقین ہے کہ اطباء حسبِ سابق جاں فشانی اور توجہ کے ساتھ کمیشن کا مطلوبہ معیار تیسرے معائنے سے پہلے ہی حاصل کر لیں گے تاکہ دس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی نوبت ہی نہ آئے کیونکہ کُل 7519 اداروں میں 5363 مطبوں کو لائسنس کا اہل قرار دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ کُل تعداد میں33 .71 فی صد صرف اطباء ہی ہیں بلا شبہ یہ طب اور طبیب کے لیے فخر کی بات ہے البتہ آپ سے اپیل ہے کہ ان عناصر سے ہوشیار رہیں جو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے مذکورہ نوٹیفکیشن کو گمراہ کُن انداز میں پیش کر کے حکماء سے جھوٹی ہمدردی سمیٹنے کے درپے ہیں۔۔۔۔ آپ سے گزارش ہے کہ کسی خوف یا خدشے کا شکار ہونے کی بجائے محنت کریں تاکہ جرمانے کی نوبت ہی نہ آنے دی جائے اور یہ یاد رکھیں کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے لائسنس حاصل کرنے کی فیس پانچ ہزار روپے ہی ہے کیونکہ حالیہ نوٹیفکیشن کا لائسنس فیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں
شکریہ
حکیم محمد احمد سلیمی
(جنرل سیکریٹری صوبہ پنجاب)
پاکستان طبی کانفرنس
یہ خبر آپ کے لیئے یقیناً دلچسپی کا باعث ہوگی کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہےجس میں 2013ء سے 2019ء تک کُل 7519 سرکاری اور نجی ہسپتال، دیہی مراکزِ صحت، جنرل پریکٹشنرز کے کلینک، حکماء کے مطب، ہومیوپیتھک کلینک، تشخیصی لیبارٹریز اور ڈینٹل کلینک معائنے کے بعد ہیلتھ کیئر کمیشن کے معیار پر پورے اترے ہیں آپ کے لیئے یہ خبر بھی مسرت کا باعث ہوگی ان 7519 اداروں میں صرف اطباء کے مطبوں کی تعداد 5363 ہے جب کہ ہومیوپیتھک کلینک صرف 1522 ہی معیار پر اترسکے ہیں- یہ تعداد ثابت کرتی ہے کہ اطباء نے اپنے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت محنت کی ہے اور اس بات پر ملک بھر کے اطباء مبارکباد کے مستحق ہیں۔ان اطباء کی محنت بھی قابلِ ستائش ہے جنہوں نے پاکستان طبی کانفرنس کی طرف سے آگاہی کے لئے منعقد کی جانے والی نشستوں میں شرکت کی اور ہم سے رابطہ رکھا۔۔۔۔ علاوہ ازیں یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ اب پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے مطبوں کے معائنے کے لئے ضابطہ مقرر کر دیا ہے پہلے معائنے پر مطب کا معیار نامکمل ہوا تو دوسرے معائنے تک مہلت دی جائے گی اور اگر دوسرے معائنے پر بھی مطلوبہ معیار پورا نہ ہو سکا تو تیسرے معائنے پر ہیلتھ کیئر کمیشن متعلقہ مطب سے دس ہزار روپے جرمانہ وصول کرنے کا مجاز ہو گا مگر ہمیں یقین ہے کہ اطباء حسبِ سابق جاں فشانی اور توجہ کے ساتھ کمیشن کا مطلوبہ معیار تیسرے معائنے سے پہلے ہی حاصل کر لیں گے تاکہ دس ہزار روپے جرمانہ ادا کرنے کی نوبت ہی نہ آئے کیونکہ کُل 7519 اداروں میں 5363 مطبوں کو لائسنس کا اہل قرار دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ کُل تعداد میں33 .71 فی صد صرف اطباء ہی ہیں بلا شبہ یہ طب اور طبیب کے لیے فخر کی بات ہے البتہ آپ سے اپیل ہے کہ ان عناصر سے ہوشیار رہیں جو پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے مذکورہ نوٹیفکیشن کو گمراہ کُن انداز میں پیش کر کے حکماء سے جھوٹی ہمدردی سمیٹنے کے درپے ہیں۔۔۔۔ آپ سے گزارش ہے کہ کسی خوف یا خدشے کا شکار ہونے کی بجائے محنت کریں تاکہ جرمانے کی نوبت ہی نہ آنے دی جائے اور یہ یاد رکھیں کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے لائسنس حاصل کرنے کی فیس پانچ ہزار روپے ہی ہے کیونکہ حالیہ نوٹیفکیشن کا لائسنس فیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں
شکریہ
حکیم محمد احمد سلیمی
(جنرل سیکریٹری صوبہ پنجاب)
پاکستان طبی کانفرنس
تبصرے