شوگر
*شوگر(diabetes)پرمکمل تحریر*
*شوگرکنٹرول کی جاٸےیامستقل علاج؟*
شوگر کے مریض کے ذہن میں یہ بات ڈال دی جاتی ہے کہ شوگر کو صرف کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔اس کا کوئی مستقل علاج نہیں(اورحقیقت بھی یہی ہےکہ طبِ فرنگی میں یہ ناقابلِ علاج مرض ہے) لہذااسےکنٹرول کرنےکےلیے پوری عمر ادویات کھانا ہوں گی۔ان ادویات کی مقدار وقت گزرنےکےساتھ ساتھ بجائے کم ہونے کے بڑھتی ہی چلی جاتی ہےاور نوبت انسولین تک جا پہنچتی ہے۔اور انسولین بھی قبر تک ساتھ رہتی ہے۔بچارا میریض شوگرکنٹرول کرنے کی ادویات کھاکھاکر اپنے گردے فیل کر بیٹھتا ہے۔یہ حقیقت ہےاور ہمارامشاہدہ بھی کہ اتنےشوگر گردے فیل نہیں کرتی جتنی شوگر کنٹرول کرنے والی ادویات فیل کرتی ہیں۔خاص طورپر پروٹینی مزاج والےافراد کےگردےانسولین جلدفیل کردیتی ہےکیوں کہ انسولین بذات خود ایک پروٹین ہے۔لہذا شوگر کے مریض شوگر کو کنٹرول کرنے کی بجائے اسکے علاج کی طرف توجہ دیں۔
الحَمْدُ ِلله شوگرسوفیصدقابلِ علاج ہے۔اورہم کامیابی کےساتھ علاج کربھی رہےہیں۔جسےاس کےقابلِ علاج ہونےمیں شک ہو وہ تجربہ کرکےدیکھ لےتجربہ شرط ہے۔
*ذیابیطس یاشوگر پر ایک تفصیلی تحریر*
(حصہ اول)
*١۔ذیابیطس کا تعارف؟*
*٢۔لبلبہ کی اناٹومی اور فزیالوجی؟*
*٣۔انزائمزکی تین بڑی اقسام ہیں؟*
*٤۔لبلبہ میں پاٸےجانےوالے سیلز؟*
*٥۔انسولین کا کردار؟*
*٦۔انسولین کی کمی؟*
*٧۔لبلبہ سے انسولین خارج نہ ہونے کی صورتیں؟*
*١۔ذیابیطس کا تعارف؟*
ذیابیطس کوطبی اصطلاح میں ڈایابیٹیز میلائیٹس (Diabites Mellites)کہا جاتا ہے۔یونانی زبان میں ڈایابیٹیز کے معنی”گزر جانا' کےہیں اور میلائی ٹس کا معنی شکر ہیں۔یعنی اس مرض میں شکر انسانی جسم میں جزوبدن بننے کی بجائے پیشاب کے ذریعے خارج ہوتی رہتی ہے۔اس لئے اسے ذیابیطس کہتے ہیں۔ذیابیطس کا مرض لبلبہ کی خرابی سے پیدا ہوتاہے۔
*لبلبہ کی اناٹومی اور فزیالوجی*
لبلبہ ایک نہایت نرم ٹشو کا بنا ہوا غدود ہے جس کی لمبائی تقریبا 6 انچ اور موٹائی تقریبا ایک انچ ہوتی ہے۔یہ غدود جوفِ شکم کے بالائی ظہری(Uper Posterior)حصے میں دوسرے اور تیسرے قطعی مہروں(Lumbar Vertebrae)کی سطح پر معدے کے بالکل نیچےہوتاہے۔اس کاسر(Head)چھوٹی آنت کے پہلے حصے سے بننے والے حلقے میں اور اس کی دم(Tail)بائیں جانب طحال (Spleen)کی طرف ہوتی ہے۔اس کا%99 حصہ چھوٹی چھوٹی تھیلیوں پرمشتمل ہوتا ہے۔ان تھیلیوں کو(Acini)کہتے ہیں۔ان تھیلیوں میں ایک رطوبت تیار ہوتی ہے جسے پینکریاٹک(Pancreatic Juice)کہتے ہیں۔اس جوس میں مختلف انزائمز ہوتے ہیں جو غذا کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
*ان انزائمزکی تین بڑی اقسام ہیں*
*١۔امیلیس(Amylase)*
یہ کار بوہائیڈریٹس کو ہضم کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔
*٢۔لپیس(Lipase)*
یہ چربی کو ہضم کرنے میں مدد دیتےہیں۔
*٣۔chymotrypsin and trypsin*
یہ پروٹین ہضم کرنےمیں معاونت فراہم کرتےہیں۔یہ رطوبت ایک نالی کے ذریعے چھوٹی آنت ڈوڈینم میں گرتی ہے۔اس نالی کو "Pancreatic Duct"کہتے ہیں۔
*لبلبہ کا%1حصہ چھوٹے چھوٹےگچھوں پرمشتمل ہوتاہےجس میں مندرجہ ذیل سیلز پائے جاتےہیں*
*١۔ایلفا سیلز(Alpha Cells)*
یہ سیلز گلوکاگان ہارمون خارج کرتےہیں۔
*٢۔بیٹاسیلز(Beta Cells)*
یہ سیلز انسولین ہارمون خارج کرتےہیں۔
*٣۔ڈیٹاسیلز(Deta cells)*
یہ سیلزSomatostation ہارمون خارج کرتے ہیں۔
*٤۔پینکریاٹک پولی پیپسائڈ(P.P.P)*
یہ لبلبے کی رطوبت کی سرگرمیوں کو منظم کرتا ہے، اور جگر کے گلائکوجن کے ذخیرہ اور معدے کی رطوبت کو بھی متاثر کرتا ہے۔
یہ سارے ہارمون مل کر ایک انتہائی موزوں اور مناسب استحالائی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔لبلبہ ایک ایسا غدود ہےجو نالی دار غدد جاذبہ(Exocrine)اور بے نالی غددناقلہ(Endocrine)دونوں قسم کے غدود کی حیثیت رکھتا ہے۔ نالی دار غدود کے طور پر لبلبہ کے خلیات با نقراسی نالیوں (Pancreatic Tubules) کے اطراف ہوتے ہیں۔ان خلیات سے نکلنے والے افرازات بانقراسی نالی کے ذریعے نظام ہضم میں پہنچتے ہیں۔بے نالی غدود کی حیثیت سے لبلبہ کے ہارمون بنانے والے مخصوص خلیوں کو جزائر لینگرہنس کہتے ہیں۔
یہ خلیات دوقسم کے ہوتے ہیں۔
*١۔الفاسیلز*
یہ گلوکاگان ہارمون بناتے ہیں۔جب خون میں شکر کم ہوتی ہے تو گلوکان کی سکریشن(secretion)ہوتی ہے اور جگر میں جمع ہوتا جاتا ہے۔جگر اسے تیزی سے گلوکوز میں تبدیل کر کے خون میں ملنے کے قابل بناتا جاتا ہے۔اگر چار گھنٹے تک گلوکاگان کا اخراج جاری رہے تو جگر میں گلوکوز بننے کا عمل اتنی تیزی سے ہوتا ہے کہ جگر میں موجود گلوکوز کا سارا ذخیرہ ختم ہو جاتا ہے۔گلوکاگان جگر میں گلوکوز کو متحرک کرتا ہے۔
*٢۔بیٹا سیلز*
یہ انسولین بناتے ہیں جب انسولین کی سکریشن(secretion)بڑھ جاتی ہے۔بیٹا سیلز میں جب خرابی ہوجاتی ہے تو وہ انسولین پیدا نہیں کرتے اس لیے خون میں شکربڑھ جاتی ہے۔اسی بڑھی ہوٸی شکر کو ذیابیطس کا نام دیاجاتاہے۔
*انسولین کا کردار:*
غذا جب معدہ سے آنتوں میں جاتی ہےتو نشاستہ دار غذا ہضم ہونے کے بعد مختلف قسم کی شکر میں تبدیل ہوجاتی ہے جس میں زیادہ تعداد گلوکوز کی ہوتی ہے۔یہ گلوکوز انتڑیوں کی جھلی کے لعاب میں جذب ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے۔پھر یہ خون کے راستے جگر میں جاتا ہے۔جگر اسے اپنی ضرورت کے مطابق صرف کرلیتا ہے اور باقی عضلات کو تقویت کے لئے دے دیتا ہے۔ جو گلوکوز بچ جاتا ہے اسے انسولین چربی میں تبدیل کر کے چربیلی بافتوں میں ذخیرہ کر دیتی ہےیا انتڑیوں پر چڑھا دیتی ہے جس سے پیٹ بڑھا ہوا یا لٹکا ہوا دکھائی دینے لگتا ہے۔یا پھر جگر اسے اپنے اوپر چڑھا لیتا ہے جس سے لیور فیٹی ہو جاتا ہے۔یہ جمع شدہ چربی فاقہ کشی سخت ورزش اور دوسری ضرورتوں میں کام آتی ہے۔لیکن ذیابیطس کےمریضوں میں یہ نظام درہم برہم ہوجاتاہے۔انسولین گلوکوز کو جسم کے ہر خلیے میں پہنچنے میں مدد دیتی ہے جبکہ ہر ایک خلیہ ایک چھوٹے انجن کی طرح ہے جو گلوکوز کو ایندھن کی طرح استعمال کر کے حرارت اور توانائی پیدا کرتا ہے۔ گلوکوز کے ایندھن کو خلیوں کے انجن میں داخل ہونے کے لئے انسولین کی مدد درکار ہوتی ہے۔اس انسولین کا تعلق چربی اور لحمیات کے ہضم ہونے سے بھی ہوتا ہے۔ غذائی چربی اور روغنیات مکھن گھی وغیرہ ہضم ہونے کے بعد چربیلے تیزاب میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔انسولین ان چربیلے تیزابوں کو دوبارہ چربی میں بدل کر بافتوں میں جمع کر دیتی ہے اور پھر اسے چربیلےتیزاب میں بدلنے سے روکے رکھتی ہے۔
*انسولین کی کمی*
اگر جسم میں انسولین کم یا ناپید ہو جاٸے تو خون گلوکوز کے مختلف خلیات میں داخل نہیں ہو سکتا اور خون میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔جب گردش کے دوران خون گردوں میں پہنچتا ہے تو یہ پیشاب میں شامل ہو کر خارج ہوجاتا ہے۔ جب گلوکوز خلیات میں داخل نہ ہوا تو خلیے بھوک کا شکار ہو جاتے ہیں۔ان بھوکے خلیوں کو غذا مہیا کرنے کے لئے جسم اپنی بافتوں میں موجود چربی اور پروٹین کو تحلیل کرنا شروع کر دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پٹھوں کی پروٹین ضائع ہو جانے پر ذیابیطس کے مریض کمزوری تھکاوٹ اور وزن کم ہو جانے کی شکایت کرتے ہیں۔اور گلوکوز کسی وجہ سے اگر نہ جل رہا ہوتو چکنائیوں سے حاصل ہونے والے زہریلے عناصر جسم میں جمع ہو جاتے ہیں۔ زہریلے عناصر(Ketones) سانس میں بدبو پیدا کرتے ہیں۔خون کی نالیوں میں جم کر انہیں موٹا کر دیتے ہیں۔
*لبلبہ سے انسولین خارج نہ ہونے کی صورتیں*
اس کی تین مندرجہ ذیل صورتیں ہیں.
*١۔* جزیرہ ہاٸےلنگرہنس کا انسولین پیدا کرنے والا حصہ غدد ناقلہ ہے۔یہ جسم میں اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے اور اس سے متاثر ہوتا ہے جبکہ دوسرے اعضاء اس سے تعلق کی وجہ سے متاثر ہو جاتے ہیں جیسے اعصاب میں تحریک غدد میں تحلیل اورعضلات میں تسکین۔اعصاب میں تحریک سے خون میں گلوکوز اور چربیوں کی کثرت انسولین کو خلیات میں داخل نہیں ہونے دیتی یہ حقیقی شوگر ہے۔
*٢۔* انسولین وصول کرنے والے(Receptors)کم یا بے اثر ہو جائیں تو وہ انسولین کی تجزیہ کی صلاحیت کو متاثر کر دیتے ہیں اور غیر منتخب شده انسولین ساختوں کے درمیان پڑی رہتی ہے۔یہ عضلات میں تحریک اور اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین کی وجہ سے ہوتا ہے۔غدد میں تسکین کی وجہ سے وہ اسے صحیح استعمال نہیں کر پاتے جس سے خون میں آنے والی شوگر بڑھ جاتی ہے پھر خون اور پیشاب میں خارج ہونے لگتی ہے۔
*٣۔* سوزش کبد و کلیہ سے جگر غذائی شور کو ہضم کر کے گلائیکوجن نہیں بناسکتا۔قوتِ ماسکہ کی کمی سے جگر گلائیکوجن کو اپنے اندر ذخیرہ کرنے کی بجاۓ مسلسل خون میں بھیجتا رہتا ہے جس سے خون میں اس کی مقدار بڑھتی رہتی ہے۔
*١۔شوگر کی تشخیص*
*٢۔شوگر کی اقسام*
*٣۔دماغی و اعصابی شوگرکی علامات،اسباب اور اصولِ علاج*
*شوگر کے لیبارٹری ٹیسٹ*
*1:Fasting Blood Sugar.*
یہ ٹیسٹ صبح ناشتے سے پہلے کیا جاتا ہے۔ایک نارمل انسان میں گلوکوز کی مقدار 120ملی گرام،فی100ملی لیٹر ہونی چاہئے۔
*2:Random Blood Sugar*
یہ ٹیسٹ کھانے کے دو گھنٹے بعد کیا جاتا ہے۔اس میں 120تا180ملی گرام فی100سی سی سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔
اگر یہ دونوں مقدار میں نازیل حد سے بڑھی ہوٸی ہوں تو شوگر کا عارضہ ہے۔
*طب میں شوگر کی چند ایک اقسام ہیں۔ہر قسم کا اصولِ علاج بھی مختلف ہے*
*١۔دماغی و حقیقی شوگر*
*تشخیص بذریعہ نبض*
مریض کی نبض منخفض،قصیر،ضعیف،بطٸی اور ممتلی ہوتی ہے۔
*علامات:*
١۔بار بار پیشاب آنا۔
٢۔پیشاب پر چیونٹیاں جمع ہو جانا۔
٣۔پیاس کی زیادتی۔
٤۔منہ اور حلق کا خشک رہنا۔ ٥۔بھوک کی زیادتی۔
٦۔وزن کی کمی۔
٧۔ہاضمہ خراب ہونا۔
٨۔جسم کا درجہ حرارت کم ہونا۔
٩۔پیشاب میں نمکیات کے اخراج سے پٹھوں میں کھچاؤ ہونا۔
١٠۔مستقل اعصابی تناؤ۔
١١۔ذہنی،جسمانی اور جنسی قوتیں زائل ہونا۔
١٢۔ٹانگوں میں درد جلن اور چیونٹیاں چلنے کا احساس ہونا۔
١٣۔زخم جلد مندمل نہ ہونا۔ ١٤۔کاربنکل نکل آنا۔
١٥۔گردوں کے مقام پر بوجھ رہنا۔
١٦۔شدید تھکاوٹ اور کام کرنے سے جسم ٹوٹ جانا۔
١٦۔کبھی موتیا سفید آجانا۔
*اسباب:*
١۔خلقی نقص
٢۔بسیار خوری
٣۔ذہنی ٹینشن
٤۔ایلوپیتھی ادویہ کے مضر اثرات
٥۔اجسام خبیثہ کا حملہ
*اصولِ علاج:*
یہ اعصابی و بلغمی مزاج کا مرض ہے اس کا علاج عضلاتی ادویہ واغذیہ سےکریں۔
*٢۔زیابیطس معدی یاعضلاتی شوگر*
(حصہ چہارم)
*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*
شوگر کی یہ قسم عضلات میں تحریک،اعصاب میں تحلیل اور غدد میں تسکین کی وجہ سےلاحق ہوتی ہے۔اس میں انسولین پیدا توہورہی ہوتی ہے لیکن وہ جسم کی ضرورت پوری نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے خون میں گلوکوز کا لیول بڑھتا جاتا ہے اور انسولین کم ہونے کی وجہ سے گلوکوز کو جسم میں خرچ نہیں کر سکتی۔چوں کہ غدد میں تسکین ہوتی ہے اس لئے وہ ایکٹیو ہو کر اسے استعمال نہیں کر سکتےاس لیے شوگر خون میں بڑھتی جاتی ہے۔حتٰی کہ پیشاب میں بھی خارج ہونے لگتی ہے۔
*علامات*
*١* زبان اور حلق خشک ہو جاتے ہیں اور بار بار پیاس لگتی ہے۔
*٢* معدہ میں گیس بنتی ہے اور کھٹی ڈکاریں آتی ہیں۔
*٣* جسم میں خشکی کی زیادتی ہوجاتی ہے۔
*٤* شدید قبض ہو جاتی ہے۔
*٥* نیند بھی کم ہو جاتی ہے۔
*٦* موتیا کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
*٧* معدہ میں درد اور تیزابیت کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔
*٨* کبھی مسوڑھوں اور کبھی قولون نازل سے خون بھی آنےلگتاہے۔
*٩* بواسیریِ زہر کی علامات پائی جاتی ہیں۔
*١٠* کچھ مریض وہمی اور نفسیاتی بھی ہو جاتے ہیں۔
*١١* کبھی بھوک نہیں لگتی اور جب لگتی ہے تو شدید کہ جسم نڈھال ہونے لگتا ہے۔
*اسباب:*
سرد خشک اغذیہ و ادویہ کا کثرتِ استعمال۔
لذت و مسرت کےجذبات کا غلبہ۔
خشک سرد ماحول میں زیادہ رہنا۔
*اصولِ علاج:*
طب کا اصول ہےکہ مقامِ تسکین میں تحریک پیدا کردی جاٸے۔شوگرکی اس قسم میں چوں کہ غددمیں تسکین ہوتی ہےلہٰذا غدد میں تحریک پیدا کردینےسےشوگر بالکل ختم ہوجاتی ہے۔محرکِ غدد ادویہ و اغذیہ استعمال کرواٸیں۔
*نوٹ:*
اس قسم کی شوگرکےلیےانسولین سب سےزیادہ خطرناک ہے۔کیوں کہ انسولین بذاتِ خود پروٹین ہے۔اور یہ مرض بھی پروٹین کی زیادتی کامرض ہے۔
*ذیابیطس کبدی*
(حصہ پنجم)
*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*
*ذیابیطسِ کبدی:*
شوگر کی یہ قسم دراصل سوزشِ گردہ کا مرض ہے۔
*علامات:*
١۔پیشاب کا رنگ زرد اور جل کر آتا ہے۔
٢۔جسم میں چبھن ہوتی ہے۔
٣۔نیند کی بے چینی۔
٤۔ہاتھ پاؤں میں جلن۔
٥۔سر اور کنپٹیوں پر درد۔
٦۔تھکاوٹ خفقان اور بلڈ پریشر۔
٧۔مسلسل دباؤ رہنے سے گردے فیل ہونے لگتے ہیں۔
٨۔جسم میں یوریا بڑھ جاتا ہے اور عضلات میں تناؤ آجاتا ہے۔
٩۔گلوکوز جگر کی طرف نہیں جاتا وہ گردے تک رک جاتا ہے جس سے یہ شوگر صرف خون میں ہوتی ہے اور پیشاب میں خارج نہیں ہوتی۔
*اسباب*
گرم خشک اشیاء کا کثرتِ استعمال۔
گرم خشک ماحول میں زیادہ رہنا۔
غصہ کےجذبہ کا غلبہ۔
*علاج*
یہ غدی عضلاتی تحریک کا مرض ہے اس کا علاج غدی اعصابی ادویہ و اغذیہ سے کریں۔
*نوٹ:*
صرف علامات کو دیکھ کر فیصلہ مت کریں بلکہ نبض و قارورہ سےتشخیص کرکےعلاج کریں۔
https://chat.whatsapp.com/KyBXg3F9fgk3Cob2jRnoSa
تبصرے