RWM17012023 پیشاب

 یورین ایگزیمنیشن کامل چار اقساط

 قسط نمبر 1

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

انتہائی اہم مضمون شروع کرنے جا رہا ہوں بعونہ

مجھے اپنے کریم مالک کی بارگاہ سے یہ امید ہے  میرا یہ مضمون میرے جدید ساتھیوں و لیب ٹیکنیشنز  اور عمومی قاری کے لیے مفید ثابت ہوگا

اس پورے مضمون میں تغیر تبدل کیے بغیر  حاصل مطالعہ آپ کے سامنے رکھا جائے گا 

گذارش یہ ہے کہ دوران مضمون صرف پوسٹ کے متعلق سوالات کے جواب عرض کروں گا

جب کہ موضوع سے ہٹ کر کمنٹ ڈلیٹ کر دیے جائیں گے

آپ احباب سے تعاون اور دعا کی ضرورت ہے

پہلی بات

بہت سی امراض میں پیشاب کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور عام طور پر پیشاب کا ایک مکمل ٹیسٹ کیا جاتا ہے جسے یورین اگزامینشن کہا جاتا ہے

اس میں پہلا مرحلہ ہوتا ہے پیشاب کا سمپل حاصل کرنا

تو اس میں چند باتوں کو ضرور مد نظر رکھیں

پیشاب کا ٹیسٹ ہمیشہ صبح پہلے پیشاب کا کروائیں کیونکہ اس میں تمام ممکنہ اجزا موجود ہوتے ہیں 

ٹیسٹ کروانے کے لیے رات کے کھانے کے بعد کچھ نہ کھائیں 

ٹیسٹ کروانے کے لیے رات کو کوئی دوا یا کوئی ایسی چیز نہ کھائیں جس سے پیشاب کی رنگت تبدیل ہوجائے بطور مثال زعفران یا وٹامن کی کوئی گولی یا انجکشن 

پریشانی یا بھاگ دوڑ کی حالت میں پیشاب کا سمپل نہ دیں

عمل مباشرت سے گزرنے کے بعد سیمپل نہ دیں 

سیمپل کو سردی گرمی سے بچائیں

اور کوشش کریں کہ جلد از جلد ٹیسٹ ہو جائے

یاد رکھیے کہ پیشاب کا ٹیسٹ تین طرح سے کیا جاتا ہے 

اور اس سے مرض کی تشخیص میں زبردست مدد ملتی ہے

نظری معائنہ

کیمیاوی معائنہ

خوردبینی معائنہ

نظری معائنہ میں جو توجہ کرنے کے قابل چیزیں ہیں ذکر کر رہا ہوں

رنگت 

ایک صحت مند انسان کا پیشاب ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے

بدلی ہوئی رنگت سے مختلف امراض کی جانب اشارہ مل سکتا ہے 

بے رنگ پیشاب 

اگر پشاب پانی کی طرح شفاف ہو

تو درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں

پانی کا زیادہ استعمال

پیشاب آور ادویات کے استعمال

سردی کا اثر

اور شوگر کی وجہ سے پیشاب بے رنگ ہو سکتا ہے

 اگر آپ احباب نے توجہ فرمائی تو تدریجا تمام جزئیات نقل کر دی جائیں گی

اللہ کریم آپ کا حامی و ناصر ہو

ابن طب 

ظہور احمد رضا 

بھمبر آزاد کشمیر


یورین ایگزیمنیشن  قسط نمبر 2

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک گزارش

فون کال یا ان باکس میسج کرنے والے احباب سے گزارش ہے یہ محدود اور مختصر بات کیا کریں

امید ہے  احباب  شفقت فرمائیں گے

سرخ رنگ

اگر پیشاب کا رنگ سرخ ہو تو خون کا اخراج سبب ہو سکتا ہے 

یا ادویات کے رنگ کے باعث 

کوئی خاص غذا کھانے سے  پیشاب کا رنگ سرخ ہو سکتا ہے

نارنجی رنگ

بخار کی صورت میں پیشاب کا رنگ نارنجی ہو سکتا ہے

پانی کا کم پینا یا کثرت ورزش  یہ بھی سبب ہو سکتے ہیں 

زرد رنگ 

یرقان یعنی پیلیا  اھم سبب ھے 

براؤن بلیک

گردوں میں سے خون پیشاب میں شامل ہونے سے پیشاب کا رنگ بلیک براؤن ہو سکتا ہے

یرقان کی خاص حالت میں بھی پیشاب کی رنگت سیاہی مائل ہوجاتی ہے

توجہ طلب

حرارت غریزی کی کی بہت زیادہ کمی میں بھی پشاب سیاہی مائل کرنے کا ایک اہم سبب ہے 

دودھیا

احباب ذی وقار اب مضمون تدریج مشکل ہوتا چلا جائے گا اب مضمون کو یکسوئی کے ساتھ سمجھیے گا 

پیشاب کے راستے(یوری فری ٹریک) کی انفیکشن کی وجہ سے پیشاب کی رنگت دودھیا ہو سکتی ہے 

مثانہ کی پتھری۔ٹی بی کا مرض۔

جسم میں سردی اور بلغم کی زیادتی

یا پیشاب میں چربی آنے کی وجہ سے پیشاب 

دودھیا ہو سکتا ہے

پیشاب کی مقدار

اس سے یہ مراد لیا جاتا ہے کہ مریض نے کس قدر پیشاب خارج کیا ہے 

یاداشت 

ایک وقت میں مقدار چار اونس سے آٹھ اونس 

اور ایک صحت مند انسان 24گھنٹے میں  1500 مل تک پیشاب خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

امراض مختلفہ میں پیشاب کی مقدار کم یا زیادہ ہو سکتی ہے لیکن ایسا شاذ ہی ہوتا ہے

پیشاب کی بو 

ایک صحت مند انسان کے پیشاب کی بو خوشگوار اور بدبو کا درمیانی حصہ تصور کی جا سکتی ہے

یا یوں کہہ لیں کہ اس کی سمیل امونیا جیسی ہو سکتی ہے

یہ بو پیشاب میں یوریا کی وجہ سے آتی ہے 

یاد رکھئے کہ انفیکشن کے باعث سمیل ناگوار بھی ہو سکتی ہے

جبکہ غذائی اجزاء کی خوشبو بھی پیشاب میں سے آسکتی ہے۔

جب کہ شوگر کے مریضوں کے پیشاب میں سے حل کی مٹی ہی خوشبو آتی ہے

کثافت

صحت مند انسان کے پیشاب کی کثافت 1010 تا 1025 تک ھوتی ھے 

پیشاب کی کثافت کا انحصار گردوں کے فعل پر ہوتا ہے ۔

لیب کے ساتھ توجہ فرمائیے

مسافت کو معلوم کرنے کے لیے ایک خاص میٹر جو Urinometer کے نام سے جانا جاتا ہے 

ایک جار میں پیشاب لے کر اس میں یہ میٹر ڈالا جاتا ہے اور اس کا وزن معلوم کیا جاتا ہے  کے ساتھ نہیں چھو نا چاہیے 

اہم بات

مذکورہ ٹیسٹ کرتے وقت پیشاب میں جھاگ نہیں ہونی چاہیے 

کثافت کی زیادتی

شوگر۔

اسہال

گردوں کے امراض

تیز بخار

یا پانی بالکل نہ پینا یا  بہت ھی کم پینا 

پشاب کی کثافت میں زیادتی کا باعث بنتے ھیں

کثافت میں کمی 

گردوں کے امراض کی خطرناک حالت

ADH ہارمون کی کمی 

اور جگر کی مزمن امراض میں  پیشاب کی کثافت میں کمی آ سکتی ہے 

اللہ حافظ و ناصر 

ابن طب ظہور احمد رضا

بھمبر آزاد کشمیر


یورین ایگزیمینیشن قسط نمبر 3 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

پی ایچ یعنی تیزابیت

یاد رکھیں کہ پیشاب میں پی ایچ کا تعلق تیزابیت سے ہوتا ہے

پی ایچ کی اوسط سے چھ مانی جاتی جاتی ہے

جبکہ اس کی نارمل رینج چار اعشاریہ چھ سے لے کر آٹھ تک نارمل تصور کی جاتی ہے 

کچھ حالتوں میں یہ کم زیادہ ہو سکتی ہے

عام قاری کے لیے عجیب جملہ

تیزابیت کے بڑھنے سے پی ایچ لیول کم ھو جاتا ھے 

یاداشت

اگر پی ایچ لیول 4.6 سے کم ہو جائے تو یہ تیزابیت کے بڑھنے کی طرف اشارہ ہوتا ہے 

طبیب دوستوں کی توجہ درکار ھے

تیزابیت کے بننے سے پی ایچ کم ہو جاتی ہے

گردوں یا پھیپھڑوں کے فعل میں خرابی سے بھی پی ایچ کم ھو جاتی ھے 

بخار کے باعث بی پی ایچ کم  ہو جاتی ہے 

شوگر کی وجہ سے پی ایچ کم ہو جاتی ہے 

لیب والے دوستوں اور عمومی قاری کی توجہ درکار ہے

تیزابیت کے کم ہونے سے پی ایچ بڑھ جاتی ہے

اگر مریض نے کھانا کھایا ہو تو فورا سیمپل لینے سے گریز کریں 

کیوں کہ اس حالت میں پی ایچ لیول زیادہ آتا ہے

انفیکشن کی وجہ سے پی ایچ  بڑھ سکتی ہے

پیشاب کا سمپل لینے کے فورا بعد ٹیسٹ کرلیں

بصورت دیگر پی ایچ لیول زیادہ آئے گا 

اہم بات

پیشاب عام حالات میں گدلا نہیں ہوتا اگر گدلا ہوں تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پیشاب میں ڈبلیو بی سی۔ آر بی سی۔  یا کوئی دیگر جراثیم موجود ہے 

ایک سوال

کیا مجھے یہ مضمون  مکمل جزئیات کے ساتھ رکھنا چاہیے آئے یا اجمال ذکر کر دینا چاہیے؟

اللہ کریم آپ کا حامی و ناصر ہو 

ابن طب 

ظہور احمد رضا 

بھمبر آزاد کشمیر


یورین ایگزامینیشن قسط نمبر 4 

 اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایک گزارش


مضمون کے شروع کرنے سے قبل یہ گزارش کی تھی 

لا یعنی سوالات نہ کریں

پہلے تو ایسا کوئی مضمون ہم پڑھنا ہی نہیں چاہتے  اس پر رکنا گوارا نہیں کرتے

لیکن اگر پھر بھی بھی تعلیم کے لیے یہ بات گوش گزار کی جائے تو پھر لا یعنی سوالات کی بھرمار ہوتی ہے

بصد ادب گزارش ہے کہ جو مضمون چل رہا ہوتا ہے ہے اسی کے مطابق سوال کریں تاکہ آپ کو کیا جا سکے

بات کو آگے بڑھا رہے ہیں پیشاب کی مقدار 

عمومی طور پر ایک صحت مند انسان سے ان ایک ہزار ایم ایل سے لے کر پندرہ سو ایم ایل تک پیشاب کا اخراج ہوتا ہے

اگر پیشاب کی مقدار2000 ملی لیٹر ہو جائے تو

اسے پولی یوریا کا نام دیا جاتا ہے

شوگر کی زیادتی۔

پیشاب آور دوا کا استعمال

ڈرپ

گردوں کی مزمن خرابی

یا چند دیگر کوئی وجوہات ہو سکتی ہیں

اور اگر پیشاب کی مقدار 500 ملی لیٹر سے کم ہو تو اسے پیشاب کی کمی تسلیم کیا جاتا ہے 

اچانک کڈنی فیلئیر

نیفرائٹس میں پیشاب کی مقدار کم ہونا

قے اور اسہال

یہ وجوہات ہو سکتی ہیں

اب یہ ایک طبیب کی قابلیت پر منحصر ہے کہ وہ نظری معائنہ سے کیا نتیجہ اخذ کرتا ہے

احباب کے محفوظ کرنے کے لیے چاروں اقساط اکٹھی پوسٹ  کر رھا ھوں

اللہ حافظ و ناصر

ابن طب ظہور احمد رضا

بھمبر آزاد کشمیر

تبصرے

Raaj Wellfair Matab

قرشی لیسٹ 1 سے 75 تک

قرشی لیسٹ 76 سے 150 تک