RWM29082023 الرجی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شِریٰ۔ Urticaria
کا شافی یونانی علاج
حکیم و ڈاکٹر شاہدبدرفلاحی
بی،یو،ایم،ایس، اجمل خان طبیہ کالج، اے، ایم، یو
مطب کے بالکل ابتدائی ایام تھے ایک 35/36سالہ جوان میرے مطب پر آیا اور کہنے لگا کہ پچھلے آٹھ سالوں سے مبتلائے مرض ہوں رات میں مجھے پتی اچھلتی ہے۔ اور میں بہت پریشان ہو جایا کرتا ہوں سخت جلن بڑے بڑے سرخ چکتے ، ددوڑے ، شدید خارش میں کھجاتے کھجاتے بدحواس ہو جاتا ہوں۔
شروعات میں بس ایک ٹکیہ Avil کی کھا لینے سے یہ مرض ہفتوں کیلئے رفع ہو جاتا تھا اور اب حال یہ ہے کی رات 9 بجے Avil اور betnisol کا انجکشن لینا پڑتا ہے تب رات گزرتی ہے میں کیا کروں۔۔۔۔ اب تھک ہار کر یونانی علاج کی طرف آیا ہوں۔ حکیم صاحب اب جسم پر چکتے بڑے بڑے نکلتے ہیں جسمیں شدید خارش ہوتی ہے حد درجہ جلن ہوتی ہے۔ میں نے مریض کا حوصلہ بڑھایا کی انشاءاللہ اب آپ ٹھیک ہو جائیں گے۔ میں نے بڑے ہی اطمینان سے نقوع شاہترہ صبح خالی پیٹ اور رات میں ایک چمچہ معجون عشبہ کھانے کی تلقین کی اور مزید کہا کی ابھی تین چار دن تک جس طرح انکجشن وغیرہ لیتے ہیں وہ سب لیتے رہیں۔ انگریزی دواؤں کو دھیرے دھیرے ترک کریں۔ مریض دس دن بعد لوٹ کر آیا اور روداد سنائی کی اب میں آہستہ آہستہ انگریزی دوائیں بند کر چکا ہوں اب مجھے وہ انجکشن بھی نہیں لینا پڑتا ادھر پچھلی تین راتوں سے وہ انجکشن نہیں لیا ہے اور کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے میں نے یہی دوا دس دن کیلئے اور دیا اس بار مریض نے آکر بتایا کی اب اسکو بہت زیادہ بدبودار کالا کالا پاخانہ ہو رہا ہے میں نے مریض کو تسلی دیکر پھر وہی دوا دی اور کہا کی یہ سب بیماری ہے جو نکل رہی ہے۔ جب تک کی پاخانے کا رنگ نارمل رنگ و بو کے ساتھ نا خارج ہو تب تک یہ دوا تمہیں استعمال کرنا ہوگا۔ مریض نے کل چالیس دن تک ان دواؤں کا سے استعمال جاری رکھا اور پھر دوا بند کردی۔ مریض نے بتایا کی اسکا سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے 2008 سے لیکر اب تک وہ مریض میرے رابطہ میں ہے اور اسکو یہ مرض عود کر نہیں آیا۔
میں بہت خوش ہوا کی شری کا کامیاب یونانی علاج مجھے مل گیا اس بیماری میں مبتلاء مریض آتے رہے اور ٹھیک ہوتے رہے مرض شری کیا ہے؟ اسکے اسباب کیا ہیں؟ میرا نسخہ اسکے علاج میں کیوں کارگر ہے؟
تعریف شری
اطبا نے اسکی درج ذیل الفاظ میں تشریح کی ہے۔
"شری" بثور مسطحہ سرخی مائل (سے مراد ہے کی ان میں بعضی چھوٹی بعضی بڑی ہوتی ہیں) اور خارش اور کرب انکو لازم ہے اور اکثر دفعتاً عارض ہوتی ہیں۔
(ذخیرہ خوارزم شاہی ج 7 ص 16)
"شری۔یہ ہموار چپٹے چپٹے دانے ہیں جو سختی مائل ہوتے ہیں عام زبان میں ان چٹوں کو داپھڑ کہتے ہیں۔ ان میں خارش بھی ہوا کرتی ہے یہ چٹے اچانک اور بہت شدت سے ہوتے ہیں۔( موجز القانون ص 440)
"شری۔ پتی کو کہتے ہیں۔ اسکی صورت یہ ہے کی چھوٹے چھوٹے دانے اور چٹے مثل نفاخات کے مائل بہ سرخی ہوتے ہیں۔ اور کھجلی ان میں زیادہ ہوتی ہے۔ اور اکثر دفعتاً تمام بدن میں پیدا ہو جاتے ہیں اور کبھی انہیں بثور سے ایک قسم کی رطوبت بھی رواں ہوتی ہے۔ ( القانون فی الطب ص 1262)
شری کی مختلف صورتیں اور انکی وجوہات۔
• خون کی حدت کی بنا پہ شری۔ سرخ رنگ کی چھوٹی چھوٹی پھنسیاں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سخت بیچینی ہوتی ہے۔
• رطوبات فاسدہ کی وجہ سے جو شری رونما ہوتی ہے۔ وہ بڑی بڑی سفید رنگ کی پھنسیوں کی مانند ہوتی ہے۔ جسکے اندر ورم ہوتا ہے۔ بعض دفعہ اسکے اندر سے رطوبت بھی نکلتی ہے۔
بعض دفعہ پہلی قسم کے ساتھ صفرا پھیل جاتا ہے اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خلط کا رخ سطح بدن کی طرف ہوتا ہے اور مسامات کمزوری اور تنگی کی وجہ سے مواد کو خارج نہیں کر پاتے خلط کی کثرت یا غلظت یا دونوں کے بنا پر یہ صورت حال پیدا ہوتی ہے مسامات متورم ہو جاتے ہیں اور جلد سے چھلکے نکلنے لگتے ہیں چوڑی چوڑی پھنسیاں ہوتی ہیں جنکے اندر خراش ہوتی ہیں۔(المعالجات البقراطیہ ج دوم باب 12 ص 207)
اسباب شری
اس بیماری کا سبب یہ ہے کی خونِ مراری یا بلغم بورقی کے بخارات دفعتاً باہر کی جانب جوش میں آجاتے ہیں۔
یہ بیماری اگر خون کے غلبے سے ہو تو نشانی اسکی یہ ہے کی پھنسیوں میں سرخی اور گرمی زیادہ ہوگی اور پھنسیاں بہت جلد ظاہر ہوں گی اور دن میں غلبہ کریں گی جس وقت کی آفتاب بلند ہو اور شری بلغمی کی نشانی یہ ہے کی اسکی پھنسیوں میں چنداں سرخی اور سوزش نہ ہوگی بلکہ رنگ انکا سفیدی مائل ہوگا اور اکثر اس قسم کی شری رات کے وقت اچھلے گی یا شام کے وقت اور جلد ظاہر نہ ہوگی اور اسکی پھنسیوں میں سے رطوبات مانند عرق کے ٹپکے گی۔(ذخیرہ خورازم شاہی ج 7 ص 16)
اسباب شری میں "غِنیٰ مُنٰ" کی حسب ذیل سطور کا مطالعہ مفید ہوگا۔
" اسکا سبب بخارات حارہ کثیرہ جو خون سے برنگیختہ ہوں یہ بخارات خون کی کثرت یا خون میں بلغم شور کی آمیزش کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔
اگر زیادتی خون اس مرض کا سبب ہے تو اسکا اکثر ہیجان دن میں ہوگا رنگت دانوں کی سرخ ہوگی بچوں اور نوجوان اصحاب اسمیں مبتلاء ہوں گے۔
اگر شری کی پیدائش شوریت بلغم کی وجہ سے ہے تو اسکا ہیجان رات میں اکثر ہوگا۔کھجلی بھی کم ہوگی کھجلانے سے نمی پیدا ہوگی کچھ رطوبت مترشح ہوگی اور کھجلانے سے جلد کی رنگت سفید ہو جائے گی۔
(غِنیٰ مُنیٰ ص 400)
بیشتر شری دموی ہوتی ہیں اور رات کو اکثر اس میں شدت ہوا کرتی ہے اور کرب اور غم بھی اسکا شب کو زیادہ ہوتا ہے۔
سبب حدوث اس مرض کا ایک بخارِ گرم ہوتا ہے جو تمام بدن میں دفعتاً ثوران میں آتا ہے۔ اور وجہ اس ثوران کی یا تو یہ صفراوی ہوتا ہے خواہ بلغمی بورقی کی اس میں شرکت ہوتی ہے۔
صفراوی خون سے جو شری پیدا ہوتی ہے۔ اس میں سرخی اور حرارت زیادہ ہوتی ہے۔ اور ظہور اسکا بسرعت ہو جاتا ہے۔ اور بلغمی میں ان سب امور کی کمی ہوتی ہے۔ مگر بلغمی کی شدت رات کو بہ نسبت دموی کے زیادہ ہوتی ہے۔ ( القانون فی الطب ص 1262)
شری کا مرض یا تو گرم حریف خون سے پیدا ہوتا ہے جس میں رطوبت فاسدہ غلیظ تھوڑی مقدار میں یا رطوبت رقیقہ فاسدہ جسکے اندر ملاحت کی وجہ سے حدت پیدا ہو جائے شامل ہو گئی ہو ۔ کبھی اخلاط سوداویہ کے مل جانے سے یہ کیفیت پیدا ہوتی ہے سودا کی طبیعت بدل جاتی ہے۔
مرض شری کے علاج سے لاپرواہی نہیں برتنی چاہئے وگرنہ مسامات اور جلد کا فساد رونما ہو جاتا ہے۔
(المعالجات البقراطیہ ج 2 باب 12 ص 206)
پروفیسر ضمیر صاحب نے اپنی کتاب معالجات جلد میں کچھ اور اسباب کا اضافہ کیا ہے۔
• رنگ ، خوشبو preservative کا استعمال۔
• دیدان امعا۔
• بعض جدید ادویات کا استعمال۔مثلاً penicilline ، Asprin
• مختلف پودوں اور گھاسوں سے جلد کا تعلق ہونے پر۔
• آفتابی شعاعیں۔
• کثرت ریاضت۔
• ذہنی کیفیت مثلاً تناؤ و مایوسی
(معالجات جلد پروفیسر ضمیر احمد ص 105)
مرض شری کے تعلق سے ایک اہم بات۔ "میں نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کی اگر شری زمانۂ دراز تک رہا تو خارش کی شکل اختیار کرے گا اور زمانے دراز تک چلتا رہے گا ۔اسکے لیے گندھک کے چشموں سے علاج بہتر ثابت ہوا چنانچہ مرض زائل ہو گیا۔(المعالجات البقراطیہ۔ حصہ دوم ص 210)
پرانے اطباء کے یہاں علاج شری۔
فصد کھولنا ، مسہلاتے صفرا ، سودا ، بلغم و پچھنے لگوانا۔
" بچوں میں پچھنے اور نوجوانوں میں فصد اول علاج ہے ۔(غمی۔منی ص 400)
اگر غلبہ خون کا ہے۔ بہت جلد فصد کھولنی چاہئے اسکے بعد تحمل ہو سکے تو مسہل صفرا کا استعمال کریں۔( القانون فی الطب ص 1262)
شری کے علاج میں میرا معمول مطب نسخہ نقوع شاہترہ صبح خالی پیٹ ۔معجون عشبہ ایک چمچہ رات سوتے وقت یہ حد درجہ مفید و کارگر کیوں ہے؟
• نقوع شاہترہ خون کی گرمی ، حدت ،حریفیت اور اسکے غلیان کو اعتدال پہ لاتا ہے۔
• نقوع شاہترہ کے اجزائے لطیفہ تصفیہ خون کے لئے حد درجہ موثر ہیں۔ یہ خلط سودا ، خلط صفرا ، بلغم کا بآسانی تنقیہ کرتا ہے۔ عناب کی شمولیت سے یہ نقوع غلیان الدم کو اعتدال بخشتا ہے۔ خون کے بلغمی بخارات خواۂ صفراوی خواہ سوادوی خواہ بلغمی ان تمام کا نقوع شاہترہ بآسانی تنقیہ کرتاہے۔ چونکہ زلال پلاتے ہیں۔ زلال میں انتہائی لطیف دوائی اجزاء ہی شامل رہتے ہیں یہ اندر جاکر خون میں کسی طرح کا جوش نہیں بڑھاتے مشاہدے میں آیا ہے کی نقوع شاہترہ منضج بھی ہے اور مسہل بھی۔ نضج پائے ہوئے مادے کو طبیعت بشکل براز خارج کردیتی ہے۔ اور خام فاسد مواد کو نضج دیکر باہر نکالتی ہے۔ نقوع شاہترہ میں شامل مفردات پر ایک نگاہ ڈالیں تو یہ بات اور واضح ہو جاتی ہے۔
۱۔شاہترہ۔ مزاج اسکا یہ مرکب القوی ہے۔ گرمی و سردی میں معتدل ہے پہلے درجے میں گرم دوسرے میں خشک ہے۔
فوائد و خواص
جگر و طحال کا سُدّ ا کھولتا ہے۔ جگر و معدے کو قوت دیتا ہے صفرا و سودا کو براہ راست نکالتا ہے خون کو صاف کرتا ہے۔ (خزائن الادویہ ص 894)
۲۔ چرائتہ۔ یہ دوسرے درجے کے آخر میں گرم و خشک ہے۔
اکثر جلدی بیماریوں کو مفید ہے۔ خشک و تر کھجلی و کوڑھ کو زائل کرتا ہے۔( ص 595 خزائن الادویہ۔ )
۳۔سرپھوکا ۔ طبیعت گرم و تر۔
جگر و طحال کی بیماریوں اور پھوڑے پھنسی کو دور کرتا ہے خون کو صاف کرتا ہے۔(ص 798 خزائن الادویہ۔ )
۴۔ گلِ منڈی۔ طبیعت۔ معتدل الحرارت ۔
منڈی صفرا و بلغم کو رفع کرتی ہے۔ اسکے استعمال سے پیٹ کے کیڑے رفع ہوتے ہیں۔(ص 1264 خزائن الادویہ )
۵۔صندل سرخ۔ طبیعت۔ سرد ہے دوسرے درجے میں خشک ہے تیسرے درجے میں۔ مصفی خون ہے۔
۶۔ ھلیلہ سیاہ۔زنگی ہڑ۔ طبیعت سرد و خشک پہلے درجے میں ۔ یہ خون کو صاف کرتی ہے۔ مادہ سوداوی کو نچوڑ کر دستوں کی راہ خارج کرتی ہے یہ خون کے خراب مادے کا تنقیہ کرتی ہے۔ خون میں قوت و متانت پیدا کرتی ہے۔
۷۔عناب۔ طبیعت۔ گرمی و سردی میں معتدی ہے۔ گاڑھی خلطوں کو نرم اور معتدل القوام کرتا ہے۔ خون کو صاف کرتا ہے عمدہ خون پیدا کرتا ہے۔ سوزش اور خون کی تیزی و گرمی کو تسکین دیتا ہے اگر پتی اچھلنے اور صفرا کے غلبے سے چیچک نکلے تو ایسی حالت میں عناب بہت مفید ہے صفرا اور خون کی تیزی مٹ جاتی ہے اگر عناب کا خیساندہ یا زلال پیا جائے تو اس سے نیا خون پیدا ہوتا اور خون کی حدت مٹ جاتی ہے۔ ( ص 950 خزائن الادویہ۔)
معجون عشبہ کے فوائد و خواص
یہ معجون مصفی خون ہے آتشک، جذام ، داد ، کھجلی وغیرہ تمام امراض فساد خون میں مفید ہے ۔گنٹھیا کو بھی فائدہ دیتا ہے۔
شری کے مکمل علاج کیلئے نقوع شاہترہ کا رول۔
پیٹ کے کیڑے اگر سبب ہیں تو نقوع شاہترہ ایک بہترین دوا ہے۔ اگر خون میں بڑھا ہوا جوش و حدت سبب ہے تو نقوع شاہترہ بہترین معدل دم ہے۔
اگر آنتوں میں فضلات ردیہ کا غیر معمولی اجتماع ہو گیا ہے نتیجے میں خون میں بخارات عفنہ بڑھ گئے ہیں اس وجہ سرخ چکتے ددوڑے پڑے ہیں تو ایسی بخارات اے عفنہ کو دور کرنے کیلئے نقوع شاہترہ سے بہتر کیا ہے۔
اگر سبب خلط کی کثرت و غلظت یا دونوں ہو تو اسکے لئے معجون عشبہ سے بہتر مصفی کیا ہے۔ جو دموی صفراوی سوداوی بلغمی کا مصفی ہے۔ اگر سبب خون کے بخارات حاررہ ہیں یا خون میں بلغم شور کی آمیزش ہے تو نقوع شاہترہ سے بہتر معدل دمصفی خون اور کیا ہے۔
اگر شری کے علاج سے لاپراواہی کی صورت میں مسامات اور جلد کا فساد رونما ہو گیا تو ایسی صورت میں نقوع شاہترہ اپنے کمالات دکھاتا ہے۔
میں بڑی کامیابی سے شری کا علاج کررہا تھا کہ اچانک کچھ مریضوں کے علاج میں مجھے ناکامی کا سامنا ہوا میں پریشان ہو گیا۔۔۔
ڈاکٹر فضل الرحمن بی یو ایم ایس ۔ایم ڈی ہمدرد شیوپتی نگر تلکھنا نے ایک مریضہ کو میری طرف ریفر کیا وہ بہت سالوں سے شری کا علاج کرا کے تھک چکی تھی۔ میں نے نقوع شاہترہ کے ہمراہ شربت کبد و طحال بیس ملی لیٹر ملاکر پلانے کی ہدایت کی اور معجون عشبہ رات کھانے بعد کھانے کی ہدایت کی۔۔پہلی بار اس دوا سے مریضہ کو حیرت ناک فائدہ ہوا لیکن دوران علاج ہی مرض عود کر آیا پھر سے پتیاں اچھل پڑیں ۔میں گہری سوچ میں پڑ گیا میں نے اپنے گہرے دوست ڈاکٹر انصار اجمیری جنکا تعلق راجستھان چتوڑ گڑھ سے ہے۔ اس وقت وہ چتوڑ گڑھ ڈسٹرکٹ ہاسپیٹل میں یونانی برانچ کے نوڈل آفیسر ہیں۔ ہماری اکثر فون پہ بات ہوتی رہتی ہے میں نے ان سے گفتگو کی اور ان سے مشورہ کیا کی ڈاکٹر صاحب میں آرٹی کیریا کا علاج بڑی کامیابی سے کررہا تھا لیکن ادھر کچھ مریضوں پر میری دوائیں کارگر نہیں ثابت ہوئیں۔ ڈاکٹر انصار صاحب نے کہا کی ڈاکٹر صاحب ناگ کیسر کو باریک سفوف کرکے شہد کے ہمراہ گھونٹ کر معجون تیار کریں اور ایک چمچہ صبح خالی پیٹ کھلائیں اپنی انھیں دواؤں کے ساتھ انشاءاللہ بہت فائدہ ہوگا۔۔۔۔ میں نے بس رات گزاری صبح کو ناگ کیسر عطار کے یہاں سے خریدا۔
ناگ کیسر۔"کباب چینی سے چھوٹے دانے ہیں ان میں باریک اور لمبی ڈنڈیاں لگی ہوتی ہیں رنگ سرخ ہوتا ہے"
طبیعت۔ گرم خشک تیسرے درجے کی اخیر تک۔
افعال و خواص۔ ہڈی کا زہر رفع کرتی ہے۔ بلغم لزج اور بادی کو مفید ہے۔ جزام اور جوش خون اور فساد بلغم و صفرا اور زہر کو مٹاتی ہے۔
بدبو کوڑھ بلغم و صفرا اور زہر کو دور کرتی ہے۔
(خزائن الادویہ ص 1303)
ناگ کیسر کو کوٹ چھان کر سفوف بنایا اور شہد کے قوام میں گھونٹ کر شام تک معجون تیار کرکے ان مریضوں کو جن پر میرا اب تک کا نسخہ بیکار ثابت ہوا انکو فون کرکے بلایا ڈاکٹر فضل الرحمن کو یہ دوا میں نے کورئیر سے بھیجی یعنی اب یہ نسخہ بنا۔نقوع شاہترہ صبح خالی پیٹ۔ اسکے آدھا گھنٹہ بعد ناگ کیسر والا معجون سات گرام صبح اور سات گرام شام چار بجے اور معجون عشبہ ایک چمچہ رات سوتے وقت۔ ان میں کے دو مریض ایک مہینے کے بعد یہ کہکر دوا بند کردی کی اب ہم بالکل ٹھیک ہیں۔ اور وہ مریضہ جسکو ڈاکٹر فضل الرحمن نے ریفر کیا تھا وہ تین ماہ کے علاج سے مکمل ٹھیک ہو گئی۔ اب میری تحقیق پختہ ہو گئی میں شری کے ایسے تمام مریضوں کو جنکا مرض ابھی شروعاتی مرحلہ میں ہے صرف نقوع شاہترہ اور معجون عشبہ دیتا ہوں۔ وہ تمام ٹھیک ہو جاتے ہیں اور جن مریضوں کو یہ مرض کئی سالوں سے ہے انگریزی دوائیں کھا کھا کر وہ عاجز آچکے ہیں انکو حسب ذیل دوائیں دیتا ہوں۔
نقوع شاہترہ صبح خالی پیٹ۔ اسکے تیس منٹ کے بعد معجون ناگ کیسر سات گرام صبح خالی پیٹ سات گرام شام چار بجے۔
معجون عشبہ رات سوتے وقت۔
اس معجون ناگ کیسر کے استعمال سے یہ موذی مرض بآسانی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ناگ کیسر ہڈیوں تک سرائت زہر کو دفع کرتا ہے اور بلغم لزج کو خارج کرتا ہے۔ اسلئے شری مزمن کا مریض ٹھیک ہوتا ہے۔ اطباء حضرات ان دواؤں کو اپنے ہاتھوں بنائیں۔ خلق خدا کو فائدہ پہنچائیں۔ اور مریضوں کے دل سے نکلی ہوئی دعائیں لیں۔
والسلام
طالب دعا
حکیم و ڈاکٹر شاہدبدرفلاحی
Mob.9936205756
المراجع والمستفادات
*غِنیٰ مُنیٰ* ۔ "مصنف۔ ابو منصور الحسن بن نوح القمری ، اردو ترجمہ موسوم بہ منہاج العلاج مترجم۔ سید منصور حسین لکھنوی ادارہ کتاب الشفا۔ کوچہ چیلان دریا گنج نئی دہلی۔
*ذخیرہ خوارزم شاھی*۔ مصنف احمد الحسن الجرجانی۔ اردو ترجمہ۔حکیم ھادی حسین خان صاحب ادارہ کتاب الشفا کوچہ چیلان دریا گنج نئی دہلی۔
*معالجات جلد*۔ ڈاکٹر ضمیر احمد ایم ڈی اجمل خان طبیہ کالج ، اے ، ایم ، یو
*موجز القانون*۔ کوثر چاندپوری ۔ ترقی اردو بیورو نئی دہلی ۔سن اشاعت 1988
*القانون فی الطب*۔ ابن سینا مترجم حکیم غلام حسین کنتوری ۔سال اشاعت 2010۔ اعجاز پبلشنگ ھاؤس کوچہ چیلان دریا گنج نئی دہلی۔
*المعالجات البقراطیہ*۔ تالیف۔ ابوالحسن احمد بن محمد طبری سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان یونانی میڈیسن نئی دہلی۔سن اشاعت 1997
قرابا دین مجیدی۔ آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس۔ دہلی۔ سن اشاعت نویں بار 1986
خزائن الادویہ۔ علامہ حکیم نجم الغنی رام پوری صاحب۔ ادارہ کتاب الشفا ۔ کوچہ چیلان دریا گنج نئی دہلی۔ سن اشاعت 2011
تبصرے