اشاعتیں

جولائی, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

RWM30072024 عرق

 *موٹاپہ اور سوزش جسم* جی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  جی پیارے دوستو اج میں اپ کے ساتھ ایک انتہائی مجرب نسخہ شیئر کرنے لگا ہوں جو کہ ہمارے بہت ہی پیارے بھائی جناب عزت مآب احسان الرحمان  سحری صاحب پرنسپل و بانی مانسہرہ طبیہ کالج مانسہرہ نے عنایت فرمایا تھا ہم ان کے انتہائی مشکور ہیں ان کا یہ نسخہ بہت ہی زیادہ کام کرتا ہے میں اس نسخے کی تصدیق کرتا ہوں اور الحمدللہ جس جس طبیب نے بھی بنا کر خود استعمال کیا یا پھر مریضوں کو استعمال کروایا وہ بھی انشاءاللہ پروفیسر حکیم احسان الرحمن سحری صاحب کو دعا دیں گے   اپ نے ایسا کرنا ہے کہ  ایک بوتل عرق سونف  ایک بوتل عرق اجوائن  ایک بوتل عرق کاسنی  ایک بوتل عرق مکوء  یہ چار عرق لے کر اپ نے ان چاروں کو مکس کر لینا ہے اور دوبارہ بوتلیں بھر لینی ہیں اور ایک بوتل اپ نے لینی ہے سرکہ سیب کا اچھا وآلا اس نسخے کا دارومدار عرقیات اورسرکہ کے خالص ہونے پرھے صبح دوپہر شام یہ جوچارےعرق اکھٹے کیے ہیں ان کا ہاف کپ اور اس میں ایک چمچہ سرکہ سیب کا ڈال کر کھانے کے بعد پی لیا کریں چند دن میں اپ کے جسم پر جتنی بھی سوزش ہوئی ہوگی وہ سب ختم ہو جائے گی اور اس کے مسلسل

RWM30072024 عرق نکالنے والی مشین

تصویر
 

RWM21072024 MZ RAOKHAN WALLA USV

تصویر
 

RWM21072024 SUGAR شوگر

 *ذیابیطس (Sugar) Diabetes کے مریض کے لئے گندم اور چاول زہر ہے۔*  تو پھر ہم کیا کھائیں؟ اس سوال کا جواب یہ ہے۔ *روٹی اور چاول کا نعم البدل* ١۔ لوبیا Beans ٢- کالے اور سفید چنے، بیسن وغیرہ   ٣۔ پھلیاں  ٤۔ مٹر ٥۔ دالیں Lentils ٦- سلاد  ٧۔ گوشت  ٨۔ ایسے پھل جن کا Glycemic index 50 سے کم ہے۔  ٩۔ آلو، اروری (کچالو) کے علاوہ تمام سبزیاں.  دوائی کے پیسے خوراک پر لگائیں۔ خوراک صحیح ہو گی تو ذیابیطس (Sugar) قابو رہے گی۔ دوائی کی ضرورت نہیں ہو گی۔  جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم روٹی کے بغیر رہ نہیں سکتے وہ پہلے نشے کا علاج کروائیں۔  میں ١٨ سال تک روٹی چاول اور دوائیاں کھانے کے بعد یہ پیغام لکھ رہا ہوں۔  جب سے روٹی چاول چھوڑے ہیں، ذیابیطس (Sugar) کے ساتھ ساتھ Cholesterol, Uric acid, B.P بھی قابو میں ہے.  اگر آپ اپنی ذیابیطس (Sugar) کو سنجیدگی سے قابو کرنا چاہتے ہیں تو اپنی خوراک بدلیں، دوائیاں نہیں. *منقول*

RWM19072024 گرمی اور اسٹروک

تصویر
 ۔           *🌞گرمی اور اسٹروک🌞* *ہارٹ/ہیٹ اسٹروک کا ایک نیا اشارے ہے!  اگر آپ اسے دس لوگوں تک پہنچاتے ہیں تو آپ کو ایک جان بچانے کا موقع ملتا ہے۔ خون کے لوتھڑے/فالج - اب اس بارے میں چوتھا اشارے ہے، زبان۔* برین اسٹروک کے دوران، ایک عورت نے ٹھوکر کھائی اور تھوڑی سی گری - اس نے لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ ٹھیک ہے جب انہوں نے پیرامیڈیکس کو بلانے کی پیشکش کی ... اس نے کہا کہ وہ اپنے نئے جوتوں کی وجہ سے ایک اینٹ سے ٹکرا گئی تھی۔ *اس کے شوہر نے بعد میں سب کو بتایا کہ بعد میں اس کی بیوی کو اسپتال لے جایا گیا ہے - (شام 6:00 بجے اس کا انتقال ہوگیا۔) اسے سٹروک میں فالج کا حملہ ہوا تھا۔ اگر انہیں معلوم ہوتا کہ فالج کی علامات کو کیسے پہچانا جائے تو شاید وہ آج زندہ ہوتی۔  کبھی کچھ لوگ مرتے نہیں بلکہ اس کے بجائے وہ ایک بے بس، ناامید حالت میں زندگی بسر کر کے ختم ہو جاتے ہیں۔* *آپ سے درخواست ہے مندرجہ ذیل چند سطور کو ضرور پڑھیں اور اس معلومات کو قیمتی زندگی بچانے کیلئے دوسروں تک پہنچائیں:* نیورولوجسٹ کا کہنا ہے کہ اگر فالج کا شکار مریض معالج کے پاس 3 گھنٹے کے اندر پہنچ سکتا ہے تو وہ فالج کے اثرات کو م

RWM19072024 PHC CLOSE

تصویر
 

RWM07072024 الرجی اور چنبل

تصویر
MZ PIL SAIFULAHA  ۔۔۔۔۔۔۔ یہ الرجی اور چنبل مرض ھے ۔ 

RWM05072024 شاہراہِ قراقرم

 شاہراہ قراقرم -محض ایک سڑک نہیں ! اس عظیم الشان سڑک کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا 887 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ہے اور 413 کلومیٹر چین میں ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان میں حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور ہری پور ہزارہ, ایبٹ آباد, مانسہرہ, بشام, داسو, چلاس, جگلوٹ, گلگت, ہنزہ نگر, سست اور خنجراب پاس سے ہوتی ہوئی چائنہ میں کاشغر کے مقام تک جاتی ہے۔ اس سڑک کی تعمیر نے دنیا کو حیران کر دیا کیونکہ ایک عرصے تک دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں یہ کام کرنے سے عاجز رہیں۔ ایک یورپ کی مشہور کمپنی نے تو فضائی سروے کے بعد اس کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا تھا۔ موسموں کی شدت, شدید برف باری اور لینڈ سلائڈنگ جیسے خطرات کے باوجود اس سڑک کا بنایا جانا بہرحال ایک عجوبہ ہے جسے پاکستان اور چین نے مل کر ممکن بنایا۔ ایک سروے کے مطابق اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی اور 82 چینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ قراقرم کے سخت اور پتھریلے سینے کو چیرنے کے لیے 8 ہزار ٹن ڈائنامائیٹ استعمال کیا گیا اور اسکی تکمیل تک 30 ملین کیوسک میٹر سنگلاخ پہاڑ

RWM03072024 خون کی بوتل

 خون کی بوتل پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال کے عام ہونے سے پہلے خون بھی شیشے کی بوتل میں مہیا کیا جاتا تھا۔ اب اگرچہ خون پلاسٹک کی تھیلی میں آتا ہے مگر بوتل کا لفظ اب بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔ خون کی ایک تھیلی لگ بھگ آدھا لٹر یعنی 500cc کی ہوتی ہے جس میں 63cc ایک ایسا مائع ہوتا ہے جو خون کو تھیلی میں جمنے سے روکے رکھتا ہے۔ اس مائع کو CPD-Adenine-1 کہتے ہیں۔  مریض کو خون لگنے کے بعد مریض کا جگر CPD-Adenine-1 کو خون سے الگ کر لیتا ہے اور یہ خون دوبارہ جمنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے  CPD-Adenine-1  والا فرج میں محفوظ کیا ہوا یہ خون 35 دنوں کے اندر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خون کی تھیلی کے خون میں 50 سے 60 گرام ہیموگلوبن ہوتا ہے لیکن اس میں اقراص خون نہیں ہوتے کیونکہ خون ٹھنڈا کرنے سے اقراص خون (platelet) مر جاتے ہیں  اسی طرح خون کی تھیلی کے خون میں خون جمانے والے غیر پائیدار اجزا (labile factors) یعنی فیکٹر V اور VIII بھی نہیں ہوتے۔  خون کی تھیلی کو 2+ سے 6+ ڈگری سنٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے۔ باورچی خانے کے فرج میں لمبے عرصے تک خون نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ اس کا درجہ حرارت لگ بھگ

RWM01072024 IRSHAD BIBI BLOOD NACKSEER نکسیر

تصویر