RWM03072024 خون کی بوتل
خون کی بوتل
پلاسٹک کی تھیلیوں کے استعمال کے عام ہونے سے پہلے خون بھی شیشے کی بوتل میں مہیا کیا جاتا تھا۔ اب اگرچہ خون پلاسٹک کی تھیلی میں آتا ہے مگر بوتل کا لفظ اب بھی کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔
خون کی ایک تھیلی لگ بھگ آدھا لٹر یعنی 500cc کی ہوتی ہے جس میں 63cc ایک ایسا مائع ہوتا ہے جو خون کو تھیلی میں جمنے سے روکے رکھتا ہے۔ اس مائع کو CPD-Adenine-1 کہتے ہیں۔
مریض کو خون لگنے کے بعد مریض کا جگر CPD-Adenine-1 کو خون سے الگ کر لیتا ہے اور یہ خون دوبارہ جمنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے
CPD-Adenine-1
والا فرج میں محفوظ کیا ہوا یہ خون 35 دنوں کے اندر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
خون کی تھیلی کے خون میں 50 سے 60 گرام ہیموگلوبن ہوتا ہے لیکن اس میں اقراص خون نہیں ہوتے کیونکہ خون ٹھنڈا کرنے سے اقراص خون (platelet) مر جاتے ہیں
اسی طرح خون کی تھیلی کے خون میں خون جمانے والے غیر پائیدار اجزا (labile factors) یعنی فیکٹر V اور VIII بھی نہیں ہوتے۔
خون کی تھیلی کو 2+ سے 6+ ڈگری سنٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے۔ باورچی خانے کے فرج میں لمبے عرصے تک خون نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ اس کا درجہ حرارت لگ بھگ 10-15 ڈگری سنٹی گریڈ یا زیادہ ہوتا ہے۔ خون کو کسی صورت میں بھی سردی سے جمنا نہیں چاہیے ورنہ یہ ضائع ہو جاتا ہے۔
بلڈ بینک میں خون رکھنے کے خاص فرج ہوتے ہیں۔ ان سے خون کی تھیلی نکلنے کے آدھے گھنٹے بعد مریض کو لگ جانی چاہیے۔ اور چار گھنٹے میں ختم ہونی چاہیے۔
تھیلی کے خون کو جراثیم سے پاک نہیں کیا جاتا اس لیے اس خون سے مریض کو وہ جراثیم لگ سکتے ہیں جنہیں اس خون میں ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہو۔
عام طور پر یہ خون HIV-1, HIV-2(ایڈز)،(یرقان) Hepatitis B & C ملیریا اور Syphilis (آتشک) کے لیے ٹسٹ شدہ ہوتا ہے۔
congestive cardiac failure کے مریض خون چڑھانے پر پھیپھڑوں میں پانی بھر جانے کی وجہ سے مر بھی سکتے ہیں۔
ایف ایف پی
ایف ایف پی کا مطلب فریش فروزن پلازما (Fresh frozen plasma) ہے۔ یہ خون سے خلیات الگ کرنے کے بعد بچ جانے والا مائع ہے۔ یہ خون کی طرح لال کی بجائے پیلاہٹ مائل سفید رنگ کا ہوتا ہے۔ اور خون کے برعکس FFP ہمیشہ جمی ہوئی حالت میں دستیاب ہوتا ہے کیونکہ یہ منفی 18 ڈگری سنٹی گریڈ سے بھی کمتر درجہ حرارت پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ سرخ خون کی بوتل 35 دنوں تک قابل استعمال ہوتی ہے لیکن ایف ایف پی کو ایک سال کے اندر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر جراحی یا چوٹ کی وجہ سے کسی مریض کا بہت سارا خون ضائع ہو جائے تو اسے کئی بوتل خون کے علاوہ FFP کی کئی تھیلیوں کی بھی ضرورت پڑتی ہے جس میں کسی حد تک فیکٹر V اور VIII موجود ہوتے ہیں جو خون جمنے کے میکینزم کو بحال کر دیتے ہیں بشرطیکہ پلیٹلیٹ کی کمی نہ ہو۔
ہیموفیلیا A کے مریضوں میں فیکٹر VIII کی کمی ہوتی ہے
۔
(ہیموفیلیا
انس الدم ایسے مرض (امراض) کو کہتے ہیں جس میں وراثی طور پر خون بہنے (bleeding) کو قابو میں رکھنے والے نظام میں نقص پایا جاتا ہو۔ اس کو انگریزی میں hemophilia کہا جاتا ہے اور یہ لفظ hemo بمعنی خون یا دم اور philia بمعنی رغبت، رجحان یا انس سے ملا کر بنایا گیا ایک مرکب لفظ ہے۔
ہیموفیلیا کا مرض صرف مردوں میں پایا جاتا ہے اور عورتوں کو نہیں ہوتا۔
ہیموفیلیا کے مریض کا بیٹا کبھی ہیموفیلیا کا مریض نہیں ہوتا لیکن یہ مرض نانا سے لگ بھگ 50 فیصد نواسوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔ مریض کی ساری بیٹیاں یہ مرض اپنے بیٹوں میں منتقل کر سکتی ہیں۔
ہڈی کا گودا
ہڈی کا گودا (انگریزی: Bone marrow) ایک لچکدار سیال بافت ہے جو ہڈی کے مرکز میں موجود خالی جگہ (Cavity) میں پایاجاتاہے۔ ہڈیوں کا گودا دو قسم کا ہوتاہے۔
ہڈی کے گودے کی اقسام
اسکیننگ الیکٹران خوردبین کی تصویر۔ بائیں طرف انسانی خون کا سرخ خلیہ ہے جس کے دونوں جانب گڑھا ہوتا ہے۔ دائیں طرف خون کا سفید خلیہ ہے اور درمیان میں تحریک شدہ پلیٹلیٹ (activated platelet) ہے۔
ہڈی کا سرخ گودا
ہڈی کا سرخ رنگ والا گودا (Red Bone Marrow) خون کے سفید ذرات (خلیات)، سرخ ذرات (خلیات) اور اقراص (Platelets) پیداکرتاہے۔ اس میں سفید خلیات پیدا کرنے کی نسبت سرخ خلیات پیدا کرنے کی صلاحیت سات گنا زائد ہوتی ہے جو بوقت ضرورت مزید بڑھ سکتی ہے۔
ہڈی کا پیلا گودا
ہڈی میں موجود پیلے رنگ کا گودا (Yellow Bone marrow) اس وقت فعال ہوتاہے جب خون کے ذرات (خلیات) بنانے کی اضافی ضرورت پڑے۔ اضافی ضرورت پڑنے پر پیلے رنگ کا گودا پہلے سرخ رنگ میں تبدیل ہوتاہے بعد ازاں مزید سرخ خلیے بنانے کا عمل شروع ہوجاتاہے
ھمدرد انسانیت بلڈ گروپ حاصل پور
03006853378
تبصرے