حکیم اجمل خان اجملی دواخانہ کے بانی۔ 1911ءمیں حکیم اجمل خان یورپ گئے۔ اس سفر کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ یورپی ممالک میں طبی ترقیوں کا مطالعہ کر کے اس کی روشنی میں ہندوستان میں طب یونانی کے فروغ کے لئے کام کیا جائے۔ لندن پہنچ کر وہ چیئرنگ کراس ہسپتال گئے۔ڈاکٹر سٹینلے بائڈ، لندن کے چیئرنگ کراس ہسپتال کے سینئر سرجن تھے۔ تشخیص مرض اور فن سرجری دونوں میں ان کا اپنا مقام تھا۔ ڈاکٹر مختار احمد انصاری وہاں ہاﺅس سرجن تھے۔ وہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے حکیم اجمل خاں کا ڈاکٹر بائڈ سے تعارف کرایا۔ ڈاکٹر بائڈ کی دعوت پر حکیم صاحب ان کی کلینیکل سرجری کی کلاس میں بھی گئے۔ یہ کلاس طلباءکی عملی تعلیم کے لئے تھی اور ہفتہ میں دو بار ہسپتال کے کسی نہ کسی وارڈ میں ہوا کرتی تھی۔ جب حکیم صاحب کلاس میں پہنچے تو ڈاکٹر بائڈ ایک مریض کے مرض کے بارے میں طلباءکو سمجھا رہے تھے۔ ان کی رائے میں مرض کی وجہ پتہ پرورم تھا۔ انہوں نے حکیم صاحب سے کہا کہ وہ بھی مریض کا معائنہ کریں اور اپنی رائے سے آگاہ کریں۔ معائنے کے بعد حکیم صاحب نے کہا کہ مریض کی آنتوں کے ابتدائی حصے پر پرانا زخم ہے، جس کے باعث داد کی تکلیف، یرقان اور...