RWM10022023 انجیر
*انجیر ۔۔۔۔۔۔۔ قدرت کا ایک بیش قیمت تحفہ*
مختلف طبی شعبوں کی تحقیقات کے مطابق انجیر ملین ہے‘ مدرالبول ہے‘ اس لیے پرانے قبض ‘ کھانسی اور رنگ نکھارنے کی لیے مفید ہے۔ پرانے قبض کے لیے روزانہ پانچ دانے کھانے چاہئیں جبکہ موٹاپا کم کرنے کے لیے تین دانے بھی کافی ہیں۔ اطباء نے چیچک کے علاج میں بھی انجیر کا ذکر کیا ہے۔ چیچک یا دوسری متعدی بیماریوں میں انجیر چونکہ جسم کی قوت مدافعت بڑھاتی اور سوزشوں کی ورم کم کرتی ہے۔ اس لیے سوزش خواہ کوئی بھی ہو انجیر کے استعمال کا جواز موجود ہے۔
ایک دوسرے نسخے کے مطابق انجیر اور کلونجی نہار منہ کھانے سے اس دن زہروں کا اثر نہیں ہوتا۔ جو کا آٹا اور انجیر ملا کر دینے سے متعدد دماغی امراض میں فائدہ ہوتا ہے۔ میتھی کے بیج‘ انجیر اور پانی کو پکا کر خوب گاڑھا کر لیں‘ اس میں شہد ملانے سے کھانسی کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ یہ دمے اور بلغمی پیاس میں بھی مفید ہے۔
انجیر کھانے سے حیض کے خون میں اضافہ ہوتا ہے اور دودھ زیادہ پیدا ہوتا ہے۔ وید کہتے ہیں کہ انجیر کھانے سے چہرے پر نکھار آتا ہے‘ بائو گولہ کو نافع ہے اور حواس خمسہ کو قوت ملتی ہے۔ اس کے گودے کو شکر اور سرکے کے ساتھ پیس کر بچوں کو چٹانے سے نرخرے کا ورم اتر جاتا ہے اور کمر کا درد جاتا رہتا ہے۔
انجیر کے درخت کے دودھ میں روئی بھگو کر دانت کے سوراخ میں رکھیں تو درد مٹ جاتا ہے۔ انجیر کے جوشاندے سے کلی کرنے سے مسوڑھوں اور گلے کی سوزش کم ہو جاتی ہے۔ اس کے دودھ میں جو کا آٹا گوندھ کر برص پر لگانے سے اس کا بڑھنا رک جاتا ہے۔ چہرے کے داغوں پر بھی اس کا لگانا مفید ہے۔ اس کے درخت کی چھال کی راکھ کو سرکے میں حل کر کے ماتھے پر لگانے سے سردرد جاتا رہتاہے۔ سوکھے انجیر کو پانی میں پیس کر اس کو پٹھوں کی اکڑن والی جگہ پر لیپ کریں تو پٹھوں کی اکڑن جاتی رہتی ہے۔ اسی طرح کا لیپ جوڑوں کے درد میں بھی مفید ہے۔
پتے کی سوزش ختم کرنے اور اس سے صفرا کے اخراج کو بڑھانے کے لیے متعدد ادویہ موجود ہیں مگر ایسا کوئی واقعہ علم میں نہیںکہ کسی مریض کو مستقل فائدہ ہوا ہو۔ پتے کی سوزش کا صرف ایک علاج ہے اور وہ یہ کہ اسے آپریشن کے ذریعے نکال دیا جائے‘ اس کے بعد بدہضمی ایک دوسری صورت میں عمر بھر کی رفیق بنتی ہے۔ گردوں میں پتھری یا جوڑوں کے درد کا اصل باعث جسم میں کیمیائی نمکوں (Oxalates & Urates) کی زیادتی ہے۔ یہ کیمیاوی نمک بدہضمی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور اخراج کے دوران گردوں میں رک کر وہاں پتھری بنا دیتے ہیں۔ اس غرض کے لیے پہلے لیتھیم سائٹریٹ (Lithum Citrate) ایجاد ہوا جسے لوگ گھول کر فروٹ سالٹ کے مانند پیتے تھے۔
یہ اتفاق نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ انجیر بلاشبہ خوراک کو مکمل ہضم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ درد جہاں پر بھی ہو‘ اسے دور کرتی ہے‘ جھلیوں کی جلن کو رفع اور پیٹ کو چھوٹا کرتی ہے۔ بھارتی طبی ماہرین بھی متفق ہیں کہ انجیر پتھری کو ختم کر سکتی ہے۔
*انجیر اور بواسیر*
نتائج کے مطابق ایک لمبا عرصہ انجیر کھانے کے بعد بواسیر کے مسے خشک ہو گئے۔ عام طور پر یہ عرصہ چار ماہ سے دس ماہ تک محیط ہوتا ہے۔ جن لوگوں کو تکلیف زیادہ تھی‘ انہیں صبح نہار منہ شہد کے شربت کے ساتھ پانچ سے چھ دانے خشک انجیر کھانے کو دیے گئے۔ جنہیں تکلیف کم تھی اور بدہضمی زیادہ ان کو ہر کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے انجیر کھلائی گئی اور جن کو صرف پیٹ میں بوجھ ہوتا تھا‘ ان کو کھانے کے بعد انجیر کھانی تھی۔الحمداﷲ! نتائج شفا بخش نکلے۔
*کان بہنے کا اکسیر علاج*
دو عدد انجیر خشک لے کر تقریبا ایک کلو پانی میں جوش دیں ۔ جب ایک کپ پانی باقی بچے تو اتار کر‘ ٹھنڈا کر کے مریض کو انجیر اور پانی استعمال کرا دیں۔ اس طرح روزانہ ایک ماہ تک ایسا کرنے سے انشاء اﷲ کہ کان بہنے کے تمام عوارض ختم ہو جائیں گے۔
*انجیر اور برص*
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ برص لاعلاج ہے ‘ لیکن ہم یہ بتاتے چلیں کہ برص کے مرض میں انجیر بہت مفید ہے۔ طب کی کتب میں اکثر نسخہ جات میں پوست بیخ انجیر دشتی کا ذکر آتا ہے اور اس کو بطور مصفی خون اور پھوڑا پھنسی‘ جذام‘ کوڑھ اور برص کے لیے مفید بتایا گیا ہے۔ ایک صاحب نے ایک دیسی نسخہ بیان کیا کہ جنگلی انجیر کی جڑ کا چھلکا لے کر اس کو دودھ میں خوب جوش دیں پھر اس دودھ کو جھاگ لگا دیں‘ اس دہی کا مکھن نکال کر برص کے نشانات پر لگائیں تو کچھ عرصے بعد وہ ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر انجیر کی جڑ کا چھلکا اور گل منڈی ہم وزن کا عرق نکال کر چالیس یوم تک دن میں تین مرتبہ استعمال کریں تو برص ختم ہو جاتا ہے۔
*گلا بیٹھنا*
بعض اوقات سردی کے نزلے اور بلغم کی وجہ سے گلے میں ورم ہو کر گلا بیٹھ جاتا ہے۔ آواز بند یا بھاری ہو جاتی ہے تو ایسے عالم میں انجیر کو پانی میں جوش دے کر اسے بطور چائے پینا بہت مفید ہے۔ اگر اس کے ساتھ منقیٰ ملا دیا جائے تو بدرجہا بہتر ہے۔
تبصرے