RWM29022024 معذور بچے
*پیدائشی معذور بچے اور قانون مفرد اعضاء*
روز بروز ابنارمل بچے زیادہ ہوتے جا رہے ہیں میرے پاس آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا بچہ لایا جاتا ہے اور میرے پاس بہت سارے بچے علاج کے لئے آئے اور اللہ کے فضل سے ٹھیک بھی ہوئے کچھ ایسے بچے ہوتے ہیں جو سو 100 فیصد ٹھیک نہیں ہوتے مگر 60 فیصد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ کچھ ایسے ماں باپ بھی علاج کے لئے آئے جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کا آئندہ ہونے والا بچہ تندرست پیدا ہو۔ اگر تندرست بچہ پیدا نہیں ہو سکتا تو کوئی ایسا علاج بتا دیں کہ حمل ھی نہ ہو کیونکہ معزور بچہ پیدا ہونے سے بہتر ہے کہ نہ ہو۔ اسی طرح ایک اور شخص نے کہا میری شادی جہاں ہونے والی ہے اس لڑکی کے باقی بہن بھائی ابنارمل ہیں، کوئی بولتا نہیں، کوئی چلتا نہیں اور کوئی سنتا نہیں ہے صرف ایک لڑکی بالکل تندرست ہے جو مجھے دے رہے ہیں، آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ اس لڑکی سے میرے گھر میں جب بچے پیدا ہونگے تو کیا وہ بچے تندرست ہونگے یا ان بچوں میں کوئی مرض ہو سکتا ہے؟ یعنی اس کے ماں باپ کی وجہ سے اس کے خون میں بھی کوئی اثر تو نہیں ہو گا؟
*نوٹ* یہاں ایک بات ذہن نشین کر لیں کہ بچوں کے نارمل یا ابنارمل اور بیٹا یا بیٹی کسی کی کثرت کا ہونا اور کسی کے بچے نہ ہونا یہ سب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور طبی نقطہ نگاہ سے بطور مرض میں شامل علامات ہیں ان کا علاج کیا جائے تو اللہ کے فضل سے آئندہ بچے تندرست پیدا ہوتے ہیں حتی کہ کسی کے گھر میں صرف لڑکے ہی پیدا ہوتے ہیں اور کسی کے گھر صرف لڑکیاں ہی پیدا ہوتی ہیں یہ بھی طبی نقطہ نگاہ سے مرض میں شامل ہے اس کا علاج کیا جانا چاہیے، کیونکہ اگر کسی عورت کی چار پانچ بیٹیاں پیدا ہو جائیں اور بیٹا نہ ہو تو اس کا خاوند کہتا ہے کہ اس کے پیٹ سے تو بیٹا نہیں ہوتا لہٰذا میں اور شادی کرتا ہوں کہ تو یہ اور شادی کرنا پہلی بیوی کے لئے بیماری کا سبب بنتا ہے لہٰذا اگر اسی کا علاج ہو جائے تو اس کی مرض ختم ہو سکتی ہے۔
بہرحال میں نے اس آنے والے شخص کو یہ مشورہ دیا ہے آپ اس لڑکی سے شادی ضرور کرو کسی اور وجہ سے آپ کا رشتہ نہ ہو تو بےشک نہ ہو مگر اس وجہ سے اس کو رد نہیں کرنا کہ اس کے دوسرے بہن بھائی معزور ہیں، اس کی حقیقت یہ ہے کہ پیدائشی ابنارمل بچے جب ماں کے پیٹ میں نشوونما پا رہے ہوتے ہیں تو اسی وقت ان کی بناوٹ میں کوئی بنیادی نقص رہ جاتا ہے جو مرتے دم تک اس کے ساتھ رہتا ہے یہ لڑکی جو تندرست پیدا ہوئی تو اس میں کسی قسم کا بعد میں بھی نقص پیدا ہونا یا اس
کے بچوں میں کوئی نقص پیدا ہونا ممکن نہیں ہے آپ بے فکر ہو کر اس سے شادی کرو، اللّٰہ تعالیٰ اپنا فضل کرے گا اور ہاں یہاں ایک اور بات جو پہلی بات سے زیادہ قابلِ غور ھے کہ آپ نے یہ تو سوچ لیا کہ میری بیوی کی وجہ سے میرے بچے معزور پیدا نہ ہو جائیں لیکن کبھی یہ سوچا کہ معزور بچے پیدا ہونے میں زیادہ سبب مرد کی وجہ سے ہوتا ہے، جہاں تک بے اولادی اور بچوں کے ابنارمل ہونے کا تعلق ہے تو اس میں زیادہ کردار مرد کا ہوتا ہے۔ میں ایک بات بے اولاد مرد و عورتوں کو کہا کرتا ہوں کہ اگر عورت میں بڑا نقص ہوتا تو اس کا جسم حمل کو پکڑتا ہی نہیں، اگر اس کے جسم نے حمل کو پکڑ لیا یا حمل قبول کیا تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا نظام درست ہے اب جس نے حمل کیا ہے اس مرد میں کوئی مرض ہے کہ حمل میں کوئی مسئلہ ہو گیا ہے۔ بے اولادی کے نوے فیصد مریضوں میں بے اولادی مردوں کی وجہ سے ہوتی ہے اور ابنارمل بچوں میں بھی نوے فیصد بچے باپ کی وجہ سے ابنارمل ہوتے ہیں۔
یاد رکھیں بچہ جراثیم کی صورت میں مرد کے جسم سے نکلتا ہے اور ماں کے پیٹ میں پلنے کے لئے کچھ ماہ رہتا ہے تو اگر وراثتی مرض بھی کہیں تو وراثت بھی تو باپ کی ہوتی ہے اور طبی نقطہ نگاہ سے بھی بچے میں زیادہ عادات اس کے باپ کی ہوتی ہیں تو ایسے ماں باپ جن کے بچے تندرست پیدا نہیں ہوتے انہیں چاہئیے کہ نیا بچہ پیدا ہونے سے پہلے باپ اپنا علاج کرے تاکہ آئندہ ہونے والا بچہ تندرست پیدا ہو قانون مفرد اعضاء میں ایسے مریضوں کی کوئی مخصوص دوا نہیں
ہے بلکہ قانون مفرد اعضاء ایسے ماں باپ کی نبض، میڈیکل رپورٹس اور دیگر علامات کے مطابق جو بھی تشخیص ہو گی تو اس کے مطابق اس کا علاج کیا جائے تو اللہ کے فضل سے آئندہ ہونے والا بچہ تندرست اور نارمل پیدا ہوتا ہے۔
*دیگر ابنارمل بچے*
ہمارے پاس ایسے مریض بھی آتے ہیں کہ ان کے بچے پاگل پیدا ہوتے ہیں، دو بچے پاگل پیدا ہو گئے تو وہ یہاں علاج کے لئے آئے انہوں نے کہا کہ کوئی ایسی دوا دیں کہ ہمارے ہاں مزید اور بچہ پیدا نہ ہوا کیونکہ پہلے ہی دو پاگل ہیں اب کہیں تیسرا بھی پاگل پیدا نہ ہو جائے تو ان کو سمجھایا کہ آپ کا علاج ہو جائے گا تو اور پیدا ہونے والا بچہ پاگل کیوں پیدا ہو گا؟ اور ایسا ہی ہوا کہ جب ان کا علاج کیا گیا تو ان کا اور یعنی تیسرا بچہ تندرست پیدا ہوا۔
ابنارمل بچوں میں ایک علامت یہ دیکھی گئی ہے کہ وہ جب پیدا ہوتے ہیں تو ٹھیک ہوتے ہیں لیکن ایک سال کے دوران بولنے نہیں لگتے اور بیٹھنا یا کھڑا ہونا اور چلنا شروع نہیں کرتے تو ماں باپ پریشان ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ایک اور علامت کہ جب بچہ تین چار ماہ کا ہوتا یہ تو منہ سے پانی زیادہ نکلنا شروع ہو جاتا ہے اور بچہ گردن نہیں سنبھالتا بلکہ ہر روز پہلے سے بھی زیادہ گردن کو گرانے لگتا ہے ایسا بچہ جو گردن کو نہیں سنبھالتا اسے بیٹھنا کیا ہوگا؟ کچھ بچے جب ایک سے دو سال کے ہوتے ہیں تو ذہنی طور پر بہت زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں یعنی ہر بات سمجھتے ہیں لیکن کوئی کام ترتیب سے نہیں کر پاتے ان کا ہر کام ایسا ہوتا ہے کہ دیکھنے والا انہیں پاگل سمجھتا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بچہ بیمار ہے یا ابنارمل ہے۔
کچھ بچے ایسے دیکھنے میں آئے کہ ان میں کوئی علامت بھی نہیں ہوتی یہ گردن ٹھیک سنبھالتے ہیں اور منہ سے پانی بھی نہیں آتا ان کی ہر علامت تندرست بچوں والی ہوتی ہے لیکن وہ جسمانی طور پر کمزور ہوتے ہیں وزن انتہائی کم ہوتا ہے بھوک نہیں لگتی اور کمزور ہو جاتے ہیں۔ کچھ بچے ہر لحاظ سے ٹھیک ہوتے ہیں لیکن ان کو کبھی کبھار ایک ماہ میں ایک بار دورہ ہوتا ہے یا جھٹکے لگتے ہیں کچھ بچے ایسے دیکھے جو ہر لحاظ سے تندرست موٹے تازے نظر آتے ہیں لیکن جب بات کرتے ہیں تو انہیں یہ پتہ نہیں چلتا کہ مجھے یہ بات کرنی چاہئیے یا نہیں میرے پاس ایسے کئی مریض مرد عورت آئے انہوں نے بہت سی ایسی بدتمیزی والی باتیں کہیں تو ان کے وارثوں نے کہا سر آپ محسوس نہ کریں ایسا بولنا ہی اس کا مرض ہے ہم اسی کے علاج کے لئے تو آئے ہیں کہ یہ ایسی باتیں نہ کرے۔ اسے یہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ مجھے یہ بات کہنی چاہیے یا نہیں؟ کچھ بچے اور بچیاں ایسے نوجوان دیکھے کہ ان کی ہر لحاظ سے یہ علامات ٹھیک ہوتی ہیں لیکن ان کے صرف چلنے میں مشکل ہوتی ہے وہ ایڑی اٹھا کر چلتے ہیں یا پاؤں کو زمین پر گھسیٹ کر چلتے ہیں دیکھنے والا فوراً محسوس کرتا ہے کہ اس کا چلنا ٹھیک نہیں ہے ایسی بچوں کے رشتے ہونا مشکل ہو جاتے ہیں ان کے ماں باپ ان کی اس علامت سے بہت پریشان ہو جاتے ہیں کچھ لڑکیاں ایسی دیکھیں کہ ان کے شادی سے پہلے ہی رحم کے ایسے مسائل ہوتے ہیں جو پیدائشی ہیں جو ان کی شادی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اور اگر شادی ہو بھی جائے تو بعد میں پہلے سے بھی زیادہ رکاوٹ بنتی ھے، مثلاً ایک لڑکی میرے پاس آئی اس کی عمر 22 سال تھی وہ جب سے پیدا ہوئی اسے حیض نہیں آیا، ٹیسٹوں سے پتہ چلا کہ ان کا حیض آنے والا نظام پیدائشی طور پر نہیں ہے اس کا حیض دواؤں سے بھی آنے کا امکان نہیں ہے، کچھ لڑکیوں کو شادی سے پہلے ہی رحم میں رسولیاں بن جاتی ہیں ڈاکٹر کہتے ہیں کہ رسولیوں کی وجہ سے رحم نکالنا پڑے گا اب شادی سے پہلے اگر وہ
رحم نکال دے تو آئندہ زندگی کیسے گزرے گی؟
کچھ بچے ایسے دیکھنے میں آئے جو بظاہر صحت مند اور تندرست ہیں وہ کچھ دیر بعد چیخیں مارتے ہیں اور روکنے سے بھی نہیں رکتے۔
اسی طرح کچھ بچے اپنے ماں باپ کو مارتے ہیں اور ان کے ہاتھوں پر کاٹتے ہیں
ماں باپ مجبور ہیں سارا دن ان سے مار کھاتے ہیں ان کا اپنا بچہ ہے اسے گھر سے نکال بھی نہیں سکتے اور مار پیٹ بھی نہیں سکتے کیونکہ یہ سب کچھ بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے بچہ جان بوجھ کر تو نہیں کرتا۔ کچھ بچے موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں صرف آٹھ دس سال کی عمر میں چالیس سے پنتالیس کلو وزن ہو جاتا ہے انہیں بھی بظاہر کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ کچھ بچے بظاہر تندرست ہونے کے باوجود ایڑی اٹھا کر چلتے ہیں وہ ایڑی اٹھانے کے باوجود دوسرے بچوں کے برابر ہی چلتے ہیں لیکن تنگ ضرور ہوتے ہیں۔
کچھ بچوں کے ہاتھ پاؤں میں کھچاؤ کی کیفیت ہر وقت رہتی ہے ہاتھ ہر وقت کھچے کھچے رہتے ہیں اور پاؤں میں بھی کھچاؤ ہوتا ہے ہاتھوں کے کھچاؤ کی وجہ سے انہیں پنسل پکڑنا اور لکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کچھ بچوں کی آنکھوں میں بھینگا پن انہیں ابنارمل بچوں میں شامل کر دیتا ہے جب وہ کسی کی طرف دیکھتے ہیں تو عجیب معلوم ہوتے ہیں، آنکھوں کا یہ بھینگا پن بھی پٹھوں کے کھچاؤ کی وجہ سے ہوا کرتا ہے۔ میں نے ایک ایسا بچہ دیکھا جس کی نشوونما رُک گئی وہ سات سال کی عمر میں بھی دو سال کا بچہ نظر آتا تھا۔
مندرجہ بالا کافی علامات جو ابنارمل بچوں کی میں نے دیکھیں اور انکا علاج بھی کیا، اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے وہ مکمل صحت یاب بھی ھوئے۔
*نیوٹریشنسٹ پروفیسر محمد شعیب گوجرانوالہ*
تبصرے