RWM17032024 صحت اور روزہ
مفید معلومات روزہ اور صحت
روزےکےدوران ہماراجسمانی ردعمل کیاہوتاہے.
ادارہ برائے تحقیق و علاج حکمت قرآن
*(پہلے دو روزے)*
پہلےہی دن بلڈشگرلیول گرتاہےیعنی خون سےچینی کے مضراثرات کادرجہ کم ہوجاتاہے، دھڑکن سست ہوجاتی ہے اور بلڈپریشر کم ہوجاتا۔اعصاب جمع شدہ گلائ کوجن کو آزادکر دیتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی کمزوری کااحساس اجاگر ہوجاتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلےمرحلہ میں نتیجتا سردرد۔ چکرآنا۔ منہ کا بدبودار ہونا اور زبان پرمواد کے جمع ہوتا ہے
*(تیسرےسے7ویں روزے تک)*
جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوتی ہےاور پہلے مرحلہ میں گلوکو زمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنی ہوجاتی ہے۔جسم بھوک کا عادی ہونا شروع ہوتاہےاور اس طرح سال بھر مصرف رہنےوالا نظام ہاضمہ رخصت مناتا ہے جسکی اسے اشد ضرورت تھی۔خون کےسفید جرثومے اورقوت مدافعت میں اضافہ شروع ہوجاتا ہے۔ہوسکتا ہے روزیدار کے پھیپھڑوں میں معمولی تکلیف ہواسلئے کہ زہریلے مادوں کی صفائ کاعمل شروع ہوچکاہے۔انتڑیوں اورکولون کی مرمت کاکام شروع ہوجاتاہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پرجمع مواد ڈھیلا ہوناشروع ہوجاتاہے۔
*(8ویں سے15ویں روزے تک)*
.آپ پہلے سے توانا محسوس کرتے ہیں۔ دماغی طورپرچست اور ہلکا محسوس کرتےہیں۔ہوسکتا ہےپرانی چوٹ اورزخم محسوس ہوناشروع ہوں۔ اسلئےکہ اب آپکا جسم اپنےدفاع کیلئے پہلے سے زیادہ فعال اورمضبوط ہوچکا ہے۔ جسم اپنےمردہ یاکینسر شدہ سیل کوکھانا شروع کردیتا ہے جسے عمومی حالات میں کیمو تھراپی کےساتھ مارنےکی کوشش کیجاتی ہے۔ اسی وجہ سےخلیات سے پرانی تکالیف اور دردکااحساس نسبتا بڑھ جاتاہے۔ اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤاس عمل کا قدرتی نتیجہ ہوتاہے۔ یہ قوت مدافعت کےجاری عمل کی نشانی ہے۔ روزانہ نمک کےغرارے اعصابی تناؤ کا بہترین علاج ہے ۔
*(16ویں سے 20ویں روزے تک)*
جسم پوری طرح بھوک پیاس برداشت کاعادی ہوچکا ہے۔ آپ خود کوچست۔چاک وچوبند محسوس کرتےہیں۔ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہوجاتی ہے۔سانس میں بھی تازگی آجاتی ہے۔ جسم کے سارے زہریلے مادوں کاخاتمہ ہو چکاہے۔نظام ہاضمہ کی مرمت ہوچکی ہے،جسم سے فالتوچربی اورفاسد مادوں کااخراج ہوچکاہے۔بدن اپنی پوری طاقت کےساتھ اپنے فرائض اداکرنا شروع کردیتاہے ۔
*(20 سے 30ویں روزے تک)*
20ویں روزےکے بعد دماغ اور یادداشت تیز ہوجاتی ہیں۔ توجہ اورسوچ کومرکوزکرنےکی صلاحیت بڑھ جاتی ہے، بلاشبہ بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کو بھرپور انداز سے اداکرنے کےقابل ہوجاتاہے۔
یہ توہوے دنیاوی فاوٸد،جو بیشک اللہ نے ہماری ہی بھلائ کیلئے ہم پرفرض کیا۔ مگر دیکھئے رحمت الہی کاانداز کریمانہ کہ اسکے احکام ماننے سے دنیاکےساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنے کا بہترین بندوبست کردیا۔
سحری میں زیادہ پانی پینا آپ کے معدے میں سٹور نہیں ہو گا۔
یہ خاصیت صرف اونٹ میں ہوتی ہے لہذا پیٹ کو تربیلا ڈیم نہ بنائیں۔
کُچھ سائنسی طبیعت کے لوگ سحری میں تین پراٹھے صرف اس وجہ سے کھاتے ہیں کہ راکٹ کے فیول کی طرح پہلا پراٹھا ظہر تک چلے گا۔ پھر دوسرا پراٹھا آن ہوگا اور عصر تک چل جائے گا پھر تیسرا ایکٹیو ہو جائیگا اور مغرب تک پہنچا دیگا۔
حالانکہ حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں، جتنے مرضی پراٹھے کھا لیں معدے نے سب اکٹھے ہضم کر لینے ہیں اور دوپہر کو بھوک پھر بھی لگ جانی ہے۔
*یاد رھے بندے اور غوری میزائل 🚀 میں فرق ہے*
طبیب ہربلسٹ نیچروپیتھک ڈاکٹر جمیل مھروی میڈل آف میرٹ صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان 9462350 0321
ادارہ برائے تحقیق و علاج حکمت قرآن
تبصرے